محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن نے گلبرگ کے علاقہ میں واقع بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح اور قائد ملت شہید لیاقت علی خان کی وقف شدہ اربوں روپے کی جائیداد پر قبضہ کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر باقاعدہ تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ’’ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہئے ‘‘کے مصداق یہ خبر ہمارے معاشرتی و اخلاقی دیوالیہ پن کی غماز ہی نہیں ہمارے ماضی کے انداز حکمرانی کا بھی پتہ دیتی ہے جس کے دوران یہ قبضہ گروپ اتنے مضبوط ہو گئے کہ آج بانیان پاکستان کی وقف شدہ جائیدادیں بھی ان کی دست برد سے محفوظ نہیں رہیں۔ یہ قبضہ گروپ کبھی وجود میں نہ آتے اگر انہیں ماضی کے حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ سرپرستی نہ ہوتی۔ ان کے زمانے میں نہ جانے کون کون سے گینگ اور مافیاز متعارف کرائے گئے جن کے ذریعے سے سرکاری زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کرکے ان کو اپنے ذاتی استعمال میں لایا گیا۔ اب وطن عزیز میں یقیناً ایک ایسا ماحول بن چکا ہے جہاں مثبت تبدیلیاں جنم لے رہی ہیں۔ اب موقع ہے کہ حکومت ایسے قبضہ مافیاز کے خلاف بھرپور کریک ڈائون کرے اور ان سے املاک واگزار کروا کر سرکاری ملکیت میں لی جائیں۔ جن لوگوں نے بانیان پاکستان کی املاک پر قبضہ کیا ہے وہ کسی بھی رعائت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان کے خلاف جلد از جلد تحقیقات مکمل کرکے انہیں عبرتناک سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ کسی گروپ، گروہ، گینگ ،مافیا اور ان کے سرپرستوں میں سے کسی کو سرکاری جائیداد پر قبضہ کی جرأت نہ ہو سکے۔