غزوہ الہند کی خوشخبریاںآقا علیہ السلام کی احادیث میں وارد ہوئی ہیںاور صحابہ کرامؓ اس غزوہ میں شامل اورشریک ہونے کی خواہش اور تڑپ رکھتے تھے۔چنانچہ غزوہ ہند کے حوالے سے ایک حدیث یہ ہے۔ ترجمہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ آقا علیہ السلام نے ہم سے غزوہ ہندکا وعدہ فرمایا اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مال اس راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو می افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا اوراگر میں زندہ رہا تو میں وہ ابو ہریرہؓ ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہو گا۔سنن النسائی دار الکتب العلمیۃ بیروت۔آقا علیہ السلام کے آزادکردہ غلام سیدنا ثوبانؓ سے روایت ہے کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو رب تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا، ان میں سے ایک وہ گروہ ہے کہ جوغزوہ ہند لڑے گا اور دوسرا گروہ، وہ ہو گاکہ جوحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا۔أحمد بن حنبل۔ یہ تو طے ہے کہ غزوہِ الہند ہوکر رہے گا اگرچہ غزوہ ہند کے بارے میں معلوم نہیں ہے کہ کب اور کس زمانے میں میدان سجے گا۔ تاہم حالات اور قرائن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ غزوہ الہندکا زمانہ قریب ہے کیونکہ عصرماضی کی نافرمان اقوام نے جس طرح عذاب الٰہی کو خود دعوت دی اورپھروہ ہلاک کر دیئے گئے جب کہ عصر موجود کی دو سپر پاورز کہلانے والے سوویت یونین روس اورمتحدہ ریاست ہائے امریکہ نے افغانستان پر جارحیت کرکے اپنی ذلت ورسوائی ہزیمت و شکست کا عنوان خود اپنے ہاتھوں سے لکھا، عین اسی طرح بھارت بھی غزوہِ الہند کو دعوت بھی دے رہا ہے اور اس کیلئے راہ بھی ہموارکررہاہے ا ور وہ غزوہ الہند اور اپنی بربادی کی طرف نہایت سرعت کے ساتھ کھینچتا چلا جا رہا ہے۔ بھارت کے تیور دیکھ کرصاف لگ رہا ہے کہ غزوہ ہند جلد وقوع پذیر ہوگا ۔ بھارتی حکمران روئے زمین پرموجود عصرحاضر کے سب سے بہترین اہل ایمان طالبان کی کھلم کھلا توہین کررہے ہیں اور ان کے خلاف شرمناک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔ وہ طالبان کانام خونخوار دہشت گرد، اجڈ، گنوار ، ان پڑھ اورجاہل جیسے تضحیک آمیز الفاظ کے ساتھ لے رہے ہیں ۔ آج بھارتی میڈیا چینلز پرطالبان کی تضحیک پرمشتمل دو منٹ کی شرمناک کارٹون فلم چل رہی ہے جس سے بھارت کی خباثت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مگریاد رہے کہ خطے میں طالبان کے افغانستان کی جیو پولیٹیکل اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ یاللعجب !وہ بھارت افغانستان کے حوالے سے انسانی حقوق کا رونا روتا ہے اورخواتین کے حقوق کی باتیں کررہا ہے ۔ جس کے ہاں انسانیت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے۔ انسانوں کے بجائے ہر سو درندے ہی درندے نظر آ رہے ہیں۔ بھارت میں عورتوں کے ساتھ کیسا سلوک روارکھاجا رہا ہے اس پر ہم نے نہیں بلکہ گانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے بھارت کو ہندوستان کے بجائے ’’ریپستان ‘‘ کا نام دیا ہے۔ خواتین کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ریپ کے بے شمار واقعات پیش آنے پر راہول گاندھی کہتا ہے کہ یہ ہندوستان نہیں بلکہ یہ ریپستان ہے ۔ حیرت ہے !کہ وہ بھارت افغانستان میں انسانی حقوق کی بات کرتا ہے کہ جس نے گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی 90 لاکھ مسلمان آبادی کا فوجی محاصرے کر رکھا ہے جب کہ بھارتی درندگی کے باعث ملت اسلامیہ کشمیرکا لرزہ براندام ہونا تو پوری دنیا پر عیاں ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاوہ جب ہم بھارتی مسلمانوں کے انسانی حقوق کی بات کریں تو مسلمانان بھارت جس کرب کا سامنا کر رہے ہیں اسے اب پوری دنیا ٹھیک طرح جانتی ہے۔ طالبان کی فتح کے بعد افغانستان میں امن کی فضا ہموار ہو رہی ہے لیکن بھارت افغانستان میں بدستور امن کا دشمن بنا ہوا ہے۔ بھارت افغانستان میں40 سال کے بعد طالبان کے لوٹ آنے کو ملیامیٹ کرنے کی سازشیں کر رہا ہے ۔ ایک طرف وہا فغان امن پر وار کرنے کی تاک میں بیٹھا ہوا ہے تودوسری طرف وہ امریکہ،اسرائیل، اور آسٹریلیا کی سرپرستی میں پاکستان کیساتھ ملنے والی سرحدوں پر جنگ چھیڑنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کو اپنے پڑوسی برادر ملک افغانستان سے لاتعلق بنا سکے لیکن گنوار اجڈ اور جاہل بھارتی قیادت لمحہ بھرکیلئے سوچے کہ جس راہ پر وہ گامزن ہے اس راہ پر چلنے سے بھارت کیلئے سمندر برد ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہے گا۔ افغانستان میں جہاں سپر پاور امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک طالبان کے سامنے اپنی ناک رگڑنے پر مجبور ہوئے وہیں فتح کابل اور افغانستان میں قائم ہونے والی امارت اسلامی نے بھارتی وزیراعظم مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، بدنام زمانہ را کے چیف اور سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو شرمناک شکست سے دوچار کیا ہے۔ بھارت افغانستان میں ڈیرے جمائے بیٹھاہوا تھا اور امریکہ اورنیٹوکواپنے تئیں بڑی چال بازیاں سمجھا رہا تھا کہ ہم ملکر ایساکریں گے ویساکریں لیکن درحقیقت یہ بھارت کی جہالت تھی تھا جسکے باعث وہ اس خطے کا واحد ملک ہے کہ جوطالبان کے ہاتھوں نہایت بری طرح پٹ چکا ہے ۔ طالبان کی طرف سے بھارت کی ایسی پٹائی ہوئی کہ جس سے اس کا دماغ درست ہوگیا۔ بلاشبہ طالبان قیادت جو حربی اور سیاسی اعتبارسے بڑی تجربہ کارثابت ہوئی ہے اس نے بھارت کوکھرے لفظوں میںخبردار کر دیا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف سازشوں سے باز رہے اور یہ کہ طالبان کشمیر میں مسلمانوں پر توڑے جانیوالے ظلم پر خاموش ہرگز نہیں رہ سکتے ۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ایک غیرملکی میڈیا چینل کواپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ طالبان کے پاس یہ حق ہے کہ وہ کشمیر، بھارت یا کسی بھی اور ملک میں مسلمانوں کیلئے آواز بلند کرتے رہیں۔ اس طرح کے بیانات اورپیغامات سے طالبان نے بھارتیوں کے چودہ طبق روشن کردئیے ہیں ۔ بھارت کویاد رکھناچاہئے کہ ماضی قریب میں سوویت یونین اور امریکہ دونوں سپر پاورکہلاتے تھے افغان مجاہدین اورطالبان نے جہادکے ذریعے دونوں دو سپرپاورز کو شکست دی اور یہ کوئی اتنی پرانی بات نہیںکہ لوگ بھول جائیں ۔قوت وطاقت کے اعتبار سے بھارت توان کے مقابلے میں رائی کے دانے جتنا بھی نہیں ہے لیکن یہ طے ہے کہ سب سے بڑی سزا کسی قوم کیلئے یہ ہوتی ہے کہ اسکی سوچ اور فکر کی قوت مائوف ہو جائے اورآج بھارت کی صورتحال یہی ہے۔