اسلام آباد (خبرنگار) پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ قانون کے پروفیسر کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بدنیال نے ریما رکس دیے ہیں کہ ہمیں علم سے محبت نہیں اس لئے پیچھے رہ گئے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پروفیسر کی تقرری سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی جبکہ جسٹس بندیال نے کہا کہ بھارت میں پروفیسر عبدالکلام ریاست کے صدر بنے اورہم اپنے اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگاتے ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار پنجاب یونیورسٹی کی 150 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون پروفیسر ہیں،یونیورسٹی کی جانب سے ہائیکورٹ میں میٹنگ منٹس سے متعلق غلط بیانی کی گئی۔جس پر جسٹس عمر عطا بندیا ل نے استفسار کیا کہ، کیا خالی آسامی کیلئے اشتہار دیا گیا ؟ یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت کو بتا یا کہ اشتہار دے دیا گیا ہے ، خالی آسامیوں پر بھرتیوں کا عمل جاری ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ تعلیمی اداروں میں سیاست ہوتی ہے ، پارٹی بازی ہوتی ہے ۔عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر وہی شخص ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا تھا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہم اپنے اساتذہ کے ساتھ یہ سلوک کرتے ہیں، یونیورسٹی میں سیاست کی وجہ سے قانون کے استاد کی اسامی خالی پڑی ہے ۔ عدالت نے عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوے سماعت منگل تک ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کے معاملے میں این آئی سی وی ٹی کے ڈاکٹرز کی توہین عدالت کی درخوات منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔ معاملے کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے کی ۔ ڈاکٹرز کے وکیل نے بتایا کہ 9 مہینے گزرنے کے باوجود عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔ سپریم کورٹ نے 12 ہزار کلو گرام چرس سمگل کرنے پر عمر قید پانے والے ملزم عبدالستار کو بری کر دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔وکلا نے پشاور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دئیے ۔اسی کیس میں عدالت نے دوسرے مجرم حسین شاہ کا عمر قید کا فیصلہ برقرار رکھا،ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے دونوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔