اسلام آباد(اظہر جتوئی)وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پرتعیش الیکٹرانکس اشیا ، سپیئر پارٹس اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی میں اضافہ کی تجاویز تیار کر لی ہیں جبکہ دوہزار درآمدی خام مال ،نیم تیار شدہ اشیا پر کسٹم ڈیوٹی ، اضافی کسٹم ڈیوٹی ، ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے ،آئندہ بجٹ میں بنیادی اشیائے خورونوش پر ٹیکس کی شرح میں مزید کمی، کورونا سے نمٹنے اور کاروباری طبقے کے ریلیف کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا بھی امکان ہے ،وفاقی کابینہ ان تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے آج غور کریگی۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ کے مجموعی حجم میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا اور آئندہ مالی سال کیلئے ساڑھے 7 ہزار ارب سے زیادہ کا وفاقی بجٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی ترقیاتی بجٹ 530 ارب روپے تک مختص کرنے کی توقع ہے ، بجٹ میں تعمیراتی صنعت کو خصوصی مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیاہے جب کہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200 ارب سے زیادہ مختص کیے جانے کی تجویز زیر غور ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں ٹیکس ریونیو کا ہدف 4200 ارب روپے سے 4500 ارب روپے کے درمیان مقرر کیے جانے کا بھی امکان ہے ۔آئندہ بجٹ میں وزارت صحت کے بجٹ میں اضافہ بھی کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق 1636 درآمدی خام مال کی ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ 350 سے زائد دیگر اشیا ء کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ، ریگولیٹری ڈیوٹی ، ایکسائز ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی جا ئیگی ، یہ تجاویز وزارت تجارت کے ادارے نیشنل ٹیرف کمیشن نے ایف بی آر اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کی ہیں اور ایف بی آر نے بھی اتفاق کیا ہے ۔ درجنوں پرتعیش اشیا ء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کرکے دوفیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے ۔ حکومت کی جانب سے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی سٹرکچر کو حتمی شکل دی ہے اس حوالے سے ٹیرف بورڈ کے متعدداجلاس ہوئے ، دوسری جانب جن اشیا پر ایک فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے ان میں الیکٹرانکس اشیاء ، سپیئر پارٹس اوردیگر پرتعیش اشیاء شامل ہیں، پرتعیش اشیا ء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے کا مقصد کورونا وائرس کے تناظر میں درآمدات میں کمی لانا ہے ۔