تربیلا ڈیم میں سلٹ آنے اور بجلی کی پیداوار بند ہونے سے بجلی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس سے لاہور میں پانی کا بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔ گرمی کی شدت سے 2افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ گرمی کی شدت سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے،اگر انتظامیہ طلب پوری کرے تو ٹرانسمیشن لائنیں بوجھ برداشت نہیں کر سکتیں ،یہ مسئلہ کئی برسوں سے ہے لیکن کسی حکومت نے بھی بوسیدہ لائنوں کی تبدیلی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اگر لائنوں کو تبدیل کر لیا جائے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکتی ہے۔ فی الوقت حکومت صنعتوں کو اس جانب راغب کرے کہ رات کے اوقات میں چلائی جائیں تو انہیں یونٹ کی قیمت میں ریلیف دیا جا سکتا ہے تاکہ دن کے اوقات میں بجلی کی کھپت میں کمی آئے، اس کے علاوہ حکومت بڑے شہروں میں سرکاری ٹیوب ویلوں کو جنریٹروں پر شفٹ کر کے پانی کی کمی کو دور کرے۔ ایک طرف گرمی کی شدت دوسری جانب پانی نایاب۔ عوام دہرا عذاب کب تک برداشت کریں گے۔ سرکاری دفاتر بشمول ایوان صدر، وزیر اعظم ہائوس ،گورنر ہائوسز، ایوان وزراء اعلیٰ اور سکرٹریٹ میں اے سی چلانے کے اوقات مقرر کر کے سخت مانیٹرنگ کی جائے۔ مذکورہ دفاتر میں بجلی کا بے جا استعمال روک کر خلق خدا کی ضروریات کو پورا کیا جائے جبکہ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ بجلی ٹرانسمیشن لائنوں کو تبدیل کیا جائے تاکہ وہ حالیہ ضرورت کو پورا کر سکیں۔