بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں کسانوں نے مظاہرے اور سڑکیں بند کر دیں اور بجلی کے بل جلا دیے۔ ملک کی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 20فیصد جبکہ اس شعبہ سے 45فیصد آبادی منسلک ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں حکومت کسانوں کو نہ صرف معیاری بیج اور کھاد مناسب داموں پر فراہم کر رہی ہے بلکہ مشرقی پنجاب میں ٹیوب ویل کے لئے بجلی بھی مفت فراہم کی جاتی ہے اور کسان کی فصل خریدنے کی گارنٹی بھی دی جاتی ہے۔وطن عزیز میں زرعی شعبہ مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے گندم کی قیمت 1300روپے من مقرر کی تھی جس سے کسان کو وقتی طور پرسہارہ ملا تھا مگر بدقسمتی سے مسلم لیگ ن کی حکومت کی ترجیحات میں کسان شامل ہی نہ تھا یہی وجہ ہے کہ پانچ سالہ دور میں گندم کی قیمت میں اضافہ تو کیا ہونا تھا الٹا کسان کو ٹیوب ویل کی بجلی کے نرخوں میں جو رعایت دی گئی تھی اس کواوور چارجنگ کے ذریعے زائل کر دیا گیا۔ موجودہ حکومت نے ایک دھائی کے بعد گندم کی قیمت میں صرف 50روپے اضافہ کیا ہے جبکہ عالمی منڈی میں گندم کی قیمت 1560روپیکے لگ بھگ ہے۔ اب کسان بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس کے باعث احتجاج پر مجبور ہیں۔ بہتر ہو گا وزیر اعظم زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ زرعی شعبہ ترقی کرے اور کسان خوشحال ہو سکے۔