لاہور(کامرس رپورٹر، اپنے رپورٹر سے ، این این آئی) شہرلاہور میں آٹے کا بحران اور چکیوں کی ہڑتال تاحال جار ی ہے ، معاملہ کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ اور آٹا چکی مالکان کے درمیان بات حتمی چیت نہ ہو سکی جبکہ مارکیٹ میں میدے کی بوری کی قیمت میں مزید 200روپے تک اضافہ ہو گیا جس کے بعد قیمت 4500روپے سے بڑھ کر 4700روپے کی سطح پر پہنچ گئی ۔گزشتہ روزبھی حکومت شہرمیں آٹا بحران پرقابو نہ پا سکی، شہریوں کو مارکیٹ میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا بھی میسر نہیں جبکہ شہر میں جو چند آٹا چکیاں کھلی ہیں وہاں پر آٹا 60 روپے فی کلومیں ہی فروخت ہو رہا ہے ۔ لاہورآٹا چکی اونرز نے تین روز قبل آٹے کی قیمت میں 2روپے کی کمی کا اعلان کیا تھا جسکے بعد آٹا اڑسٹھ روپے فی کلو میں فروخت ہونا شروع ہوگیا لیکن ضلعی انتظامیہ نے آٹا چکی مالکان کوسرکاری کوٹہ فراہم کرکے فی کلو آٹا 45 روپے میں فروخت کرنے کے احکامات جاری کئے ۔جس کے بعد کریک ڈاؤن بھی شروع کر دیا گیا جس وجہ سے آٹا چکی مالکان نے غیرمعینہ مدت کیلئے ہڑتال کر دی۔آٹا چکی ایسوسی ایشن کے سیکرٹر ی جنرل عبدالرحمٰن نے کہا کہ حکومت ہمارے مطالبات پورے کریگی تو ہی چکیاں چلائیں گے ۔چکی مالکان سے بات نہ کرنا حکومت کا عوام دشمنی کا ثبوت ہے ۔ہم تو چاہتے ہیں حکومت کو اچھا پیکیج لائے جس میں عوام کی بھلائی ہو۔ اب ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے ،ہم خسارے میں کاروبار نہیں چلا سکتے ۔دریں اثنا نان بائیوں نے ایک بار پھر نان کی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔نان بائی ایسوسی ایشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 15دنوں میں بوری کی قیمت میں 1200روپے اضافہ ہوا، ضلعی انتظامیہ نان کی قیمت 15روپے مقرر کرے ۔ ضلعی انتظامیہ نے کرکٹ میچز انتظامات میں مصروف ہونے پر 28جنوری تک کا وقت لیا ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ۔ لاہور(نامہ نگار خصوصی، آن لائن )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آٹا بحران اورگندم کی درآمد کیخلاف درخواست پر گندم کے سٹاک، درآمد اور برآمد کاریکارڈ طلب کر لیا جبکہ گندم کی افغانستان اور ایران کو سمگلنگ کا بھی نوٹس لیکر تمام تفصیلات طلب کر لیں اور ہدایت کی کہ حکومتی جواب کیساتھ بیان حلفی جمع کرایا جائے ۔گزشتہ روزچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مامون رشید شیخ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شوکت علی اور سیکرٹری فوڈ وقاص علی محمود پیش ہوئے ۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں ، گندم وافر مقدار میں موجود ہے ، آٹے کی قیمت 40روپے کلو ہے ، 70 روپے نہیں اور اس وقت 20کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 805روپے مقرر ہے ۔ جو دکاندار 805سے زائد وصول کررہے ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔فاضل چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ آٹے میں سے تو سوجی وغیرہ کو نکال لیا جاتا ہے ، عوام کو صرف ہوا ملتی ہے ، آٹا میں کتنے فیصد اجزا ہیں؟، الزام یہ ہے کہ اس میں ملاوٹ بھی ہوتی ہے ۔ کیا آٹے کے معیار اور وزن کو کسی لیبارٹری سے چیک کراتے ہیں یا آپکے محکمہ نے چیک کیا؟۔ اگرسارا کچھ موجود ہے تو عوام میں خوف کیوں ہے ؟۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے موقف اپنایا کہ گندم کا پرائیویٹ سٹاک ختم یا کم ہوا جس کی وجہ سے عوام میں بحران نظر آیا،صوبائی حکومت کے پاس 23 لاکھ ٹن گندم کے سٹاک موجود ہیں۔ آٹا چکیوں کو بھی اب 100 کلو گندم کی پانچ بوریاں فی چکی فراہم کررہے ہیں۔حکومت چالیس روپے کلو آٹا فراہم کررہی ہے ۔ درخواست گزار وکیل نے استدعا کی کہ حکومت کو سستے آٹے کی فراہمی کا حکم دیا جائے ۔ مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔