محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجن نے رشوت لینے، فراڈ کرنے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے الزامات میں مختلف سرکاری محکموں کے 96ملازمین کے خلاف جوڈیشل ایکشن کی منظوری دی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پر سیپشن انڈکس کی 2020ء کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ملک میں بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال نظام کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ عوام کو بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی میں بھی بدعنوانی کو ہی بڑی رکاوٹ قرار دیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ملک میں بدعنوانی کے انسداد کے متعلق ادارے بھی کرپشن کے خاتمے کے بجائے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے میں مصروف ہیں ۔اینٹی کرپشن پنجاب کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیر التوا ہیں جن مقدمات پر کارروائی ہوئی ان میں بھی ملزمان اینٹی کرپشن میں حاضر ہونے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے، اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ منظم انداز میں کرپٹ اشرافیہ نے اپنے چہیتے اہلکاروں کو مختلف اداروں سے اینٹی کرپشن میں ڈیپوٹیشن پر بھجوا رکھا ہے جو اپنے اداروں کے کرپٹ افراد کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اب اینٹی کرپشن نے مختلف اداروں کے 96ملازمین اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جوڈیشل کارروائی کی منظوری دی ہے وہ نچلے درجے کے ملازمین ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت اینٹی کرپشن کو سیاسی مداخلت سے آزاد اور خود مختار بنانے کے لئے قانونی اصلاحات کرے تاکہ اینٹی کرپشن بے لاگ احتساب کے عمل کے ذریعے صوبے سے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے کے قابل ہو سکے۔