ملک بھر میں ریلوے کے سسٹم پر بننے والے 2470ان مینڈ لیول کراسنگ (بغیر پھاٹک کے لیول کراسنگ) عوام اور ریلوے کے لئے وبال جان بن گئے۔ مختلف علاقوں میں ریلوے ٹریک پر بننے والی غیر قانونی گزرگاہوں پر بھی ٹرینوں کے کئی حادثات ہو چکے ہیں۔ انگریز نے ریلوے کا سسٹم شہر سے باہربنایا تھا جس کا مقصد عوام کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا تھا لیکن شہریوں کے بے ترتیب بڑھنے سے اب ریلوے لائنیں شہروں کے اندر آ چکی ہیں لاہور اور کراچی میں تو ریلوے ٹریکوں پر باقاعدہ مکانات تعمیر ہو چکے ہیں۔ باقی شہروں میں بھی ریلوے کے پھاٹک عوام کیلئے وبال جان بنے ہوئے ہیں۔ شہروں کی بڑھتی ٹریفک بھی اس کا سبب ہے جبکہ بعض شہروں میں تو پھاٹک موجود ہی نہیں۔ گو ریلوے کیساتھ ساتھ یہ صوبائی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں ریلوے کراسنگ کو محفوظ بنانے کے اقدامات کریں متعدد جگہوں پر ریلوے پھاٹک موجود نہیں اگر کسی جگہ موجود ہے تو اس کے دائیں بائیں خلق خدا نے گزرنے کی جگہ بنا رکھی ہے جو ٹرین کی آمد کی پرواہ کئے بغیر جاری رہتی ہے، ریلوے کی اپنی پولیس بھی ہے اگر محکمہ ریلوے ایسے مقامات پر پولیس تعینات کرے تو بھی حادثات سے بچا جا سکتا ہے اس کے علاوہ صوبائی حکومتیں ریلوے کے ساتھ تعاون کر کے اپنے اپنے علاقے میں ریلوے پھاٹک نصب کریں مینڈ لیول کراسنگ کا بھی بہتر بندوبست کیا جائے تاکہ آئے روز کے حادثات سے بچا جا سکے۔