اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍خصوصی نیوز رپورٹر؍نامہ نگار؍ این این آئی؍ نیٹ نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے براڈ شیٹ کیس کے فیصلے میں موجود حقائق منظرعام پر لانے کی ہدایت کردی جبکہ براڈ شیٹ معاملے پر 3 رکنی کمیٹی قائم کردی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں حکومتی رہنمائوں وترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں براڈ شیٹ،الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس اور پی ڈی ایم کے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے حوالے سے معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے براڈ شیٹ کیس پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے براڈ شیٹ کے معاملے پر 3 رکنی کمیٹی قائم کردی جس کے کنوینر وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز ہوں گے جبکہ کمیٹی میں وفاقی وزرا شیریں مزاری اور فوادچودھری شامل ہوں گے ، کمیٹی کابینہ کو 48 گھنٹوں میں براڈشیٹ معاملے پر سفارشات پیش کر نے کی ہدایت کی گئی۔وزیر اعظم نے کہا اس معاملے میں فائدہ دینے والے اورفائدہ اٹھانے والے تمام لوگوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔اجلاس میں وزیراعظم نے کہا براڈ شیٹ معاملہ تفصیلی طور پر عوام کے سامنے رکھا جائے ، براڈ شیٹ کیس کے فیصلے میں موجود حقائق منظرعام پر لائے جائیں۔عمران خان نے کہا براڈ شیٹ کمپنی تو 20 سال پہلے کے اثاثوں کی تحقیقات کررہی تھی، گزشتہ 10 سال کا حساب تو ابھی ہونا ہے ، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے ۔اجلاس میں پی ڈی ایم جلسے پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی بریفنگ دی اور کہا کہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپوزیشن کو احتجاج کی اجازت دی ۔وزیر اعظم نے کہا مجھے فخر ہے کہ ہماری جماعت کو کسی مافیا نے سپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسہ لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے ۔انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے ، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے وجود میں آئی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں نے 2019میں اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران بھارتی سفاکی کو عیاں کیا، دنیا کو بتایا کہ کیسے فاشسٹ مودی حکومت نے بالاکوٹ واقعے کو انتخابی نتائج کے حصول کے لئے استعمال کیا۔انہوں نے کہا بھارتی صحافی کی واٹس ایپ چیٹ سے لیک ہونے والے حالیہ انکشافات نے مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کے ناپاک گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا، مودی نے انتخابات جیتنے کے لئے خطرناک فوجی ایڈونچر کیا جو پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا تھا۔وزیر اعظم نے کہا بالاکوٹ واقعے پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کو بڑے بحران سے بچایا لیکن مودی حکومت نے بھارت کوشدت پسند ریاست بنانے کا کام جاری رکھا۔انہوں نے کہا پاکستان بھارتی مذموم عزائم کو بے نقاب کرتا رہے گا، عالمی برادری بھارت کو ناپاک ارادوں سے روکنے کے لئے اقدامات کرے ۔انہوں نے کہا پاکستانی ذمہ داری کے باوجود مودی سرکار بھارت کو خطرناک ریاست بنانے پر تلی ہوئی ہے ، مودی بھارت کو ایسا ملک بنا رہا ہے جو دوسرے ممالک کے لئے خطرناک ہو۔وزیراعظم نے کہا بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے ، بھارت کی پاکستان کے خلاف 15سال کی عالمی ڈس انفارمیشن مہم بے نقاب ہوئی، بھارت کے اپنے میڈیا نے گھنائونے گٹھ جوڑ کا انکشاف کیا ۔انہوں نے کہا بھارت کی جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزیاں بھی بے نقاب ہوئیں، ہماری حکومت مودی سرکار کی فاشزم کو بے نقاب کرتی رہے گی۔انہوں نے کہا عالمی برادری مودی سرکار کو عسکریت پسندانہ ایجنڈے سے باز رکھے ، بھارت خطے کو ایک ایسے تنازع کے دہانے پر لے جارہا ہے جس کا خطہ متحمل نہیں ہو سکتا۔عمران خان سے وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید، گورنر سندھ عمران اسماعیل، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان اور سیف اللہ نیازی نے ملاقاتیں بھی کیں۔وزیراعظم کے زیرصدارت پاک افغان اور پاک ایران سرحدی علاقوں میں بارڈر مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے پیش رفت پر جائزہ اجلاس ہوا۔عمران خان نے بارڈر مارکیٹس کے قیام کے حوالے سے اقدامات کو فاسٹ ٹریک کرنے اور جلد ہی ایک جامع حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایات جاری کردیں ۔معاون خصوصی داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کے وکلا سے تحریری طور پر وہ فیصلے پبلک کرنے کی اجازت لی جو پہلے پبلک نہیں تھے ، اب حکومت براڈ شیٹ معاملے کے تمام حقائق سامنے لے آئی ہے ۔شہزاد اکبر نے کہا نیب اوربراڈشیٹ کے درمیان معاہدہ جون 2000 میں ہوا، جولائی2000 میں انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری فرم سے ایک دوسرا معاہدہ ہوا، دسمبر 2000 میں نوازشریف ڈیل کرکے سعودی عرب چلے گئے تھے ، 28 اکتوبر2003 میں نیب نے براڈشیٹ کے ساتھ معاہدہ منسوخ کردیا، براڈشیٹ کے ساتھ جنوری2016 میں لائبلٹی کا کیس شروع ہوا، اگست2016کو اس لائبلٹی کیس کی سماعت شروع ہوئی، براڈ شیٹ کے معاملے پرہائیکورٹ فیصلے پر حکومت پاکستان نے جولائی 2019 کو اپیل فائل کی تھی، اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔معاون خصوصی نے کہا عوام کو براڈشیٹ کیسز، ماضی کی ڈیلز اور این آراو کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہیں، 31 دسمبر2020کو براڈ شیٹ کو مکمل ادائیگی کردی گئی، 20 مئی 2008 میں براڈشیٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ ہوئی اور 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی، 21 ملین کی ادائیگی میں شام گروپ کی مد میں 48740 ڈالر دینا پڑے ، شیرپاؤ گروپ کی مد میں 2 لاکھ ڈالر دینا پڑے ، 21 میں سے 20 ملین ہمیں صرف شریف فیملی کی مد میں ادائیگیاں کرنا پڑیں، ایک چیز واضح ہوتی ہے کہ ماضی کی ڈیلز اور این آر او کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے ، ہمیں 2007 کے این آراو کی قیمت بھی ادا کرنا پڑی رہی ہے ، نوازشریف کی ایون فیلڈ پراپرٹی کی تحقیق کا حصہ بھی براڈ شیٹ کو دینا پڑا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ معاملے پر3 رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ،کمیٹی 48گھنٹوں میں سفارشات پیش کریگی،فائدہ دینے والے اورفائدہ اٹھانے والے تمام لوگوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔شبلی فراز نے مزید کہا ہے کہ آج پھر شکست خوردہ عناصر کا اکٹھ ہے جو اپنی سیاست اور دولت بچانے کی حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے ، یہ اتحاد ذاتی مفادات کی نا اتفاقیوں کے گرد گھوم رہا ہے ،ناکامی ، رسوائی اور ہزیمت ان کا مقدر ہے ۔