ملت اسلامیہ مقبوضہ جموں و کشمیر نے کل8جولائی بروز اتوار یہ اعلان کرتے ہوئے کہ’’ شہداء کے مشن کی تکمیل ہمارے ایمان کاحصہ ہے‘‘ برہان وانی کایوم شہادت منایا۔ کشمیریوں کی طرف سے اپنے حقیقی ہیرو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔کل 8 جولائی اتوارکورہان وانی کے یوم شہادت کے موقع پرمقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک بارپھراس امرکانقارہ بج رہا تھا کہ ملت اسلامیہ مقبوضہ جموں و کشمیر حق خودارادیت پر مبنی آزادی کی جدوجہدکے حوالے سے پرعزم اور ایک آواز ہیں اور بھارت کے زہریلے حربے ان کے چٹان جیسے عزائم کو زیر کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان کے ہمالہ جیسے حوصلوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیرکے جنوبی علاقے ترال کے رہنے والے21سالہ مجاہدکمانڈربرہان وانی 2010ء میں کشمیر کے میدان جہاد میں اترے اورچھ سال تک جہاد اور مزاحمت کی علامت بنے رہے۔ عملی جہادکا یہ موثرداعی بھارت کے قلعے لرزا تارہا۔بالآخرجمعہ 8جولائی 2016ء کوجنوبی کشمیرکے ککرناک علاقے کے بم ڈوروں دیہات میںبھارتی فوج کے ساتھ ایک خونریزمعرکے میں شہید ہوا۔برہان اور ان کے ساتھیوں کی شہادت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ اسلامیان کشمیر اپنی جدوجہد آزادی کے تئیں کس قدر غیر معمولی وابستگی رکھتے ہیں۔ بلاشبہ برہان کشمیری نوجوانوں کے لئے ایک نمونہ عمل تھے کہ جنہوں نے اپنی مختصر جہادی زندگی میں تحریک آزادی کشمیر کے لئے اسی گراں قدر خدمات انجام دیں جو آنے والی نسلوں کے لئے مہمیز کا کام دیتی رہیں گی۔برہان اوراسکے ساتھیوں نے جس جوانمردی کیساتھ اپنی اٹھتی جوانیاں راہ حق میں قربان کریں۔ یہ امرواضح ہے کہ ملت اسلامیہ مقبوضہ جموں و کشمیر اپنی جدوجہد آزادی کے ذریعے عالمی اداروں اور دنیا کے اجتماعی ضمیرپربارباردستک دے رہی ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ بھارت کی طرف سے کشمیرمیں جاری انسانیت سوز مظالم ، قتل و غارت اور جبرو استبداد کے حربوں، کرفیو، پابندیوں اور نظر بندیوں کی پالیسیوں سے کشمیریوں کو نجات دلائی جائے ۔بھارت کشمیر میں فوجی حصارکے ذریعہ سے پوری قوت سے عوامی نقل و حمل کو روکنے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ ، رسل و رسائل کے ذرائع ، میڈیا اور عوامی سوچ پر پہرے بٹھانے کے باوجودبھارت مردہ باد،پاکستان زندہ باد،تحریک آزادی کشمیرپائندہ بادکے فلک شگاف نعروں کوروک نہ سکا وہ اس بات کاعملی اعتراف ہے کہ دلی سرکار،کٹھ پتلی ریاستی انتظامیہ،قابض بھارتی فوج،اسکی انٹیلی جنس اور اس کے کارندے کشمیریوں کے جذبہ حریت کے سامنے بے بس ہو چکے ہیں۔ حکومت بھارت مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام کے جذبات اور احساسات اوران کی صدائے آزادی کودبانے کیلئے اپنی تمام تر فوجی قوت کے ساتھ میدان میں اتر آئی ہے اور اس سلسلے میں وہ بین الاقوامی مسلمہ اصولوں اور قوانین کی دھجیاں بکھیر رہی ہے وہ دنیا بھر کی انصاف پسند اقوام وممالک کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے لیکن کشمیر کے طول وعرض میں شدید کرفیو اور بندشوں کے نفاذ ، پورے خطہ کشمیر کو فوجی چھائونی میں تبدیل کردینے ،متعدد علاقوں میں قابض بھارتی فوج کے Flag Marchاور بنیادی انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پرپامالیوں کے باوجودمقبوضہ جموںوکشمیرکے عوام کاآزاد ی کامطالبہ کرنا اس امرکابلیغ اشارہ ہے کہ وہ بھارت کے جابرانہ قبضے کاخاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔ دوبرس قبل 8جولائی2016ء کوجام شہادت نوش کرنے والے برہان وانی کی دوسری برسی کی مناسبت سے مقبوضہ وادی کے ایک کونے کپوارہ سے لیکر دوسرے کونے کشتواڑ تک بڑے پیمانے پربھارت مخالف مظاہرے ہوئے اور آزادی کے نعروں سے کوہ ودمن گونج اٹھے ۔سری نگرسمیت وادی کشمیرکے ہرشہر،قصبہ اور قریہ قریہ میںبرہان وانی کی حمایت میں پوسٹر اور بینر نصب کرنے کے علاوہ دیواروں پر ان کی تصاویر کی نمائش کی گئی تھی۔ایک دن پہلے ہی یعنی 7جولائی ہفتے کوہی برہان وانی شہیدکے آبائی قصبہ جہاں اب انکی آخری آرام گاہ بھی ہے، ترال جانے والے تمام راستوں کو بند کیا گیا تھا جبکہ قصبہ ترال کو عملی طور پر ایک بڑے فوجی کیمپ میں تبدیل کیا گیا تھا۔نہ صرف قصبہ ترال کے مختلف علاقوں میںقابض بھارتی فوج کے اضافی دستے لگائے بلکہ جنوبی کشمیرکے ضلع پلوامہ میں سخت ترین بندشیں اوراضافے فوجی دستے نظرآرہے تھے ۔ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر وادی کے جنوب و شمال میں کرفیو نافذ کیا تھا جبکہ سری نگرکے سات تھانوں کے تحت آنے والے حسا س علاقوں کی تاربندی کرنے کے علاوہ سرکاری تنصیبات کو بھی سیل کیا گیاتھا۔ قابض فوجی اہلکاروں کو ٹولیاں گشت کررہی تھیںجبکہ شہراہوںپر جگہ جگہ رکاوٹیںکھڑی کر کے راستوں کو عبور ومرور کیلئے مسدود کر دیا گیا تھا۔ قابض بھارتی فوج نے جابجا راستوں کو بند کرنے کیلئے خار دار تاروں کے علاوہ بکتر بند گاڑیوں کا بھی استعمال کیا تھا۔فوجی پہرے ،سخت ترین ناکہ بندی اور بندشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بیماروں اور صحافیوں کو بھی سخت پوچھ تاچھ کے بعد آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھی۔ سری نگرکے تاریخی چوراہے لال چوک کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا۔ برہان وانی کے یوم شہادت کے سلسلے میں7اور8جولائی کی درمیانی شب کو ہی مقبوضہ وادی کشمیرکے تمام دس اضلاع سری نگر،بڈگام ، پلوامہ ،شوپیان ،کولگام اور اسلام آباد،بارہمولہ ،بانڈی پورہ ،گاندربل اورکپوارہ جبک میں کر فیو لگادیاگیاتھا۔یہی صورتحال خطہ چناب کے اہم قصبہ جات بانہال ،کشتواڑاور بھدرواہ میں دیکھنے کوملی جبکہ پیرپنچال کے دوبڑے اضلاع ضلع راجوری اورپونچھ میں بھی ہڑتال رہی اوربھارت مخالف مظاہرے ہوئے ۔ جبکہ ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی ۔ برہان وانی شہیدکے یوم شہادت کے سلسلے میں نوجوانوں کی ٹولیوں نے کرفیو اور بندشوں و پابندیوں کے باوجود ترال کی جانب پیش قدمی کی ،لیکن قابض بھارتی فوج سد راہ بنی رہی ۔البتہ اس کے باوجود نوجوانوں نے برہان وانی کے آبائی گائوں شریف آباد ترال پہنچنے کیلئے دشوار ترین پہاڑی راستے کا انتخاب بھی کیا ،اس دوران نوجوانوں کی کئی ٹولیاں برہان وانی کے آبائی گائوں پہنچنے میں کامیاب رہیں۔ برہان وانی کے یوم شہادت کے موقع پر البتہ جنوبی کشمیرکاضلع کل گام اس وقت خون مسلم سے لالہ زاربن گیاکہ جب میں قابض بھارتی فوج نے کشمیری مظاہرین پراندھادھندفائیرنگ کرکے ایک کمسن طالبہ سمیت تین کشمیریوں کوشہیدجبکہ درجنوں کوزخمی کردیا۔یہ دلدوزسانحہ مشی پورہ کل گام میں پیش آیا۔7جولائی ہفتے کی صبح دس بجے قابض بھارتی فوج 62راشٹریہ رائیفلزسے وابستہ اہلکار مشی پورہ گائوں میں داخل ہوئے اور گھرگھرتلاشی کے بہانے مکینوں کاگھریلوسامان تہس نہس کرنے لگے جس پرگائوں کے لوگوں نے احتجاج شروع کردیا۔ قابض بھارتی فوج 62راشٹریہ رائفلزسے وابستہ اہلکاروں نے احتجاج کرنے والوں کواحتجاج کرنے سے منع کیالیکن احتجاج کرنے والوں سے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھروں کی تباہی دیکھی نہ گئی وہ احتجاج کرتے رہے ۔قابض بھارتی فوج نے اپنی بربریت جاری رکھتے ہوئے احتجاج کرنے والوں پرفائرنگ کھول دیااورآن واحد میں 17 سالہ نوجوان شاکر احمد کھانڈے ولد محمد حسین کھانڈے، 18سالہ ارشاد احمد لون ولد عبدالمجید لون جبکہ12سالہ عندلیب جان ولد علی محمدالائی کوشہید جبکہ درجنوں مظاہرین کوزخمی کر دیا، تینوں شہداء کوہزاروں اشکبارآنکھوں میں سپردخاک جبکہ زخمیوں کومختلف اسپتالوں میں منتقل کردیاگیا۔