بھارت کی معروف مصنفہ اور انسانی حقوق کی رہنما ارون دھتی رائے نے مودی اور بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔نریندر مودی نے نہ صرف اپنی انتخابی مہم مسلمان دشمنی پر استوار کی بلکہ وزیر اعظم بننے کے بعد ہندو توا کے متعصبانہ اور نفرت انگیز ایجنڈا پر بھی عمل پیرا ہیں۔ یہ مودی سرکار کی نفرت انگیز پالیسیوں اور سیاست کا ہی نتیجہ ہے کہ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ مودی کی سرپرستی میں ہندو انتہا پسند گائو رکھشا کی آڑ میں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں تو کورونا کی آڑ میں مسلمانوں کو سماجی تنہائی کی طرف بھی دھکیلا جا رہا ہے ۔شہریت قانون کے ذریعے مسلمانوں کو بھارت سے بے دخل کرنے کی سازش رچائی گئی ہے تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کو غیر قانونی طور پر بھارت میں ضم کر کے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے ۔گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران بھارتی سکیورٹی فورسز 14کشمیریوں کو شہید کر چکی ہیں اور ہزاروں نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا کر عقوبت خانوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ خودبھارت کے انسان دوست حلقے بھی مسلمانوں کے خلاف مودی اور بھارتی میڈیا کے متعصبانہ رویہ پر سراپا احتجاج ہیں۔ ان حالات میں عالمی برادری بالخصوص اسلامی دنیا کا فرض بنتا ہے کہ مودی کے اسلام دشمن اقدامات کے خلاف بھر پور آواز اٹھائیں تاکہ بھارت کے مسلمانوں کی عزت اور جاں و مال محفوظ رہ سکیں۔