وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے پر یس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ بھارت ،پاکستان میں انتہاپسندی اور دہشت گر دی میں ملوث ہے ۔ انھوں نے ثبوتوں کے ساتھ تمام شواہد دنیا کے سامنے رکھے ۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت ،پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کو استعمال کر رہا ہے ۔ وہاں دہشت گردوں کو اکھٹا کرکے ان کو تربیت اور اسلحہ دینے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کو فروغ دینے کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے ۔بلوچستان، کراچی اور وفاق کے زیر انتظام سابق قبائلی علاقہ جات (فاٹا ) میں دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات میں بھارت ملوث رہا ہے ۔ افغانستان کی حکومت کو نہ صرف معلوم ہے کہ بھارت ان کی سرزمین کوپاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے بلکہ ان کو مدد بھی فراہم کرتا رہا ہے ۔افغانستان میں موجود امریکا اور ان کے اتحادیوں کو بھی معلوم ہے کہ بھارت ان کی موجودگی میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں امریکا کا اہم اتحادی ہے لیکن انھوں نے بھی بھارت کی اس دہشت گردی بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔افغانستان خود دہشت گردی کا شکار ہے ۔ ان کو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ وہ دہشت گردی کی تباہ کاریوں سے خوب واقف ہے لیکن اس کے باوجود بھارت کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر نے کی غیر اعلانیہ اجازت دے رکھی ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں ۔ اس سے قبل بھی کئی مر تبہ پاکستان اقوام متحدہ میں ثبوتوں کے ساتھ ڈوزئیر جمع کر واکر بھارت کے خلاف اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن دنیا بھارت کے خلاف کارروائی کرنے سے کترا رہی ہے ۔گزشتہ سال اگست میں بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا ۔سال سے زیادہ کا عرصہ بیت گیا ۔ پورے مقبوضہ جموں وکشمیر کو تالا لگا دیا گیا ہے ۔ نہ کسی کو اندر جانے کی اجازت ہے اور نہ کسی کو باہر آنے کی اجازت ہے ۔کشمیر دینا کا واحد خطہ ہے کہ جہاں بھارت کی غاصب ریاست نے پندرہ مہینوں سے کم و بیش نوے لاکھ انسانوں کے بنیادی انسانی حقوق کو معطل کر رکھا ہے لیکن پوری دنیا اس پر خا موش ہے ۔ متنازعہ شہریت بل پر بھارت میں جس طرح احتجاج کیا گیا وہ تاریخی اہمیت کا حا مل ہے لیکن بین لاقوامی برادری نے جس طرح آنکھیں بند کر رکھی ہے وہ بھی تاریخی بے حسی ہے ۔ یہ بات تو اظہر من الشمس ہے کہ بھارت ، پاکستان میں دہشت گر دی میں ملوث ہے ۔ انڈین بحریہ کے حا ضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو اس کا اقرار کر چکے ہیں۔لیکن ان تمام ثبوتوں کے باوجود دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔تمام بین الاقوامی ادارے بھارت کے بارے میں خاموش ہیں ۔اس کے برعکس بھارت جب پاکستان کے خلاف معمولی سی بھی آوازبلند کرتا ہے تو دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی ہو جا تی ہے ۔ کیوں ؟ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔دو مہینے قبل ایک رپورٹ شائع ہو ئی جس میں کہاگیا کہ بھارت کے بینک منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ۔لیکن کسی نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کیا ۔فارن پالیسی میگزن نے گزشتہ مہینے رپورٹ شائع کی کہ بھارت پڑوسی ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہے کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے بھارت میں اپنے دفاتر بند کر دئیے ۔کسی نے بھارت کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش نہیں کی ۔یورپی پارلیمنٹ نے رپورٹ دی کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے ، لیکن کسی نے ان کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ وجہ کیا ہے؟ بھارت سے سب زیادہ خطرہ پاکستان کو ہے ۔پاکستان کو دولخت کرنے کا ذمہ دار بھارت ہی ہے۔ وہ اس کا اقرار بھی کررہا ہے ۔ جب بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے تو پھر کیوں گزشتہ دو، تین مہینوں میں دنیا نے بھارت کی کرتوتوں کے جو ثبوت پیش کئے پاکستان نے اس سے فائدہ کیوں نہیں اٹھا یا ؟جب بھارت کے بینکوں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی رپورٹ آئی تو پاکستان نے اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر کیوں نہیں اٹھا یا ؟ جب ایمنسٹی نے اپنے دفاتر بند کئے تو اسلام آباد نے آسمان سرپر کیوں نہیں اٹھا یا ؟ فارن پالیسی میگزین کے رپورت پر پاکستان نے خاموشی کیوں اختیار کی ؟ یورپی یونین پارلیمنٹ کی رپورٹ کی تشہیر سے اجتناب کیوں کیا ؟کیا یہ حقیقت نہیں کہ گزشتہ دو عشروں سے دہشت گر دی کے خلاف جنگ میں اہم اتحادی پاکستان ہے لیکن امریکا اب بھی بھارت کے ساتھ ہے ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے جو کچھ کیا وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ پاکستان دنیا کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہا ؟ اگر ہم ان تمام واقعات کاجائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ دنیا ان ممالک کا ساتھ نہیں دیتی جہاں سیاسی استحکام نہ ہو چاہئے وہ حق پر ہی کیوں نہ ہو۔ گزشتہ تین عشروں سے پاکستان کے حکمران اور حزب اختلاف آپس میںدمشت گر یبان ہیں ۔اس سے قبل کی تاریخ بھی روش نہیں ۔ جس ریاست میں سیاسی استحکام نہ ہو دنیا ان کا ساتھ کبھی نہیں دیتی ، چاہے ان کا موقف کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو ۔جس ریاست کی معیشت دوست ملکوں کے تحائف اور بین الاقوامی اداروں کے قرضوں کا محتاج ہو دنیا اس پر کبھی بھی اعتماد نہیں کرتی ۔ چاہے آپ ان کے سامنے جتنے بھی ثبوت پیش کر دیں۔اگر بھارت کا مقابلہ کرنا ہے تو ضروری ہے کہ حکمران ملک میںسیاسی استحکام کے لئے فضا ساز گار بنائیں ، معیشت کو مستحکم کر یں ۔اگر آپ یہ اقدامات نہیں کرتے تو پھر دنیا آپ کا ساتھ نہیں دے گی ۔