بھارت کبھی متحدہ ریاست نہیں رہا۔لہٰذا بھارت کی مقتدر ہندو اشرافیہ ریاستی حکمرانی کے آداب سے بھی محروم ہے۔بھارت سنسکرت زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے‘ آگ جلائے رکھنا۔ہندو دیو مالائی کی کئی کہانیاں ہیں مگر لفظ بھارت سے منسوب ایک کہانی یہ ہے کہ دریائے راوی کنارے بھارت قبیلے کا حاکم سوداساSudasaنے دشمن کو شکست دی۔ جو اردگرد کے دس دشمنوں کا متحدہ محاذ تھا۔بھارتی قبیلے کو مذکورہ جنگ میں شاندار فتح حاصل ہوئی اور بھارتی قبیلہ خطے کا مقبول قبیلہ بن گیا۔یہ قبیلہ اکھنڈ بھارت (بھارتی استعمار) کا پرچارک ہے۔جس کے سینے میں توسیع عزائم کی آگ جل رہی ہے۔اکھنڈ بھارت میں شمالی ہند‘ پاکستان‘ مشرقی پاکستان حالیہ بنگلہ دیش‘ افغانستان‘ چین اور وسط ایشیا کی چند ریاستیں شامل ہیں۔اس کہانی میں کتنی حقیقت ہے ،تاریخ سے ثابت نہیں مگر موجودہ بھارت کی سرکاری پالیسی اکھنڈ بھارت کی ہے۔ لالہ ہردیال لاہور کے مشہور کانگرسی اور آریہ سماجی لیڈر تھے، جنہوں نے 1925ء یعنی تحریک خلافت کے بعد ایک کتابچہ بعنوان ’’میرے وچار‘‘ لکھا۔ لالہ ہردیال نے ’’میرے وچار‘‘ میں ہندوئوں کو تلقین کی کہ سوراج ’’آزادی‘‘ حاصل کرنے کی کوشش کرو مگر مسلمانوں سے مدد مت لو۔انہیں نظر انداز کرو وگرنہ ان پر انحصار کرنے لگو گے اور کہیں کے نہیں رہو گے‘‘ لالہ ہردیال مزید لکھتے ہیں: ہندوستان اور پنجاب میں ہندووں کی بقا کی خاطر درج ذیل چار چیزیں بہت ضروری ہیں۔ جن کے بغیر ہندو نسلیں غیر محفوظ ہیں۔(1) ہندو سنگھٹن(اتحاد( 2)ہندو راج(3)مسلمانوں کی شدھی مسلمانوں کو ہندو دھرم قبول کرنے پر مجبور کرنا(4) افغانستان اور سرحدی علاقوں کی تسخیر۔ ’’میرے وچار‘‘ کے دس سال بعد 1935ء میں رسوائے زمانہ ہندو دہشت گرد تنظیم راشٹریہ سوایم سبوک سنگھ RSSنے جنم لیا اور 1937ء میں قائم ہونے والی کانگریس وزارتوں کی سرکاری پالیسی ’’میرے وچار‘‘ سے اخذ کی گئی تھی۔جبکہ شدھی اور سنگھٹن تحریکوں نے 1930ء کے عشرے کے اختتام تک خاصا زور پکڑ لیا تھا۔نہرو رپورٹ (15اگست 1928) اسی تناظر میں تیار کی گئی تھی۔نہرو رپورٹ میں برملا کہا گیا تھا: انڈیا یعنی ہندوستان میں فقط دو قومیں ہندو اور انگریز بستے ہیں۔مسلمانوں کا کوئی علیحدہ تشخص نہیں کیونکہ موجودہ مسلمانوں کی اکثریت پہلے ہندو تھی لہٰذا یہ مسلم ہندو مسلم کہلا سکتے ہیں اور ہندوستان میں رہنا ہے تو ہندو بن کر رہو ۔موتی لال نہرو اور ان کے بیٹے جواہر لال نہرو نے نہرو رپورٹ کی بنیاد پر آل پارٹیز کانگریس فیڈریشن کا لاہور میں اجلاس بلایا اور آزادی کا مطالبہ کیا۔قائد اعظمؒ کے چودہ نکات اور علامہ اقبالؒ کا خطبہ الہ آباد 30دسمبر 1930ء اسی مذکورہ تناظر کی کڑیاں ہیں ۔جس میں علامہ اقبال ہندوستان کے اندر ایک آزاد اسلامی ریاست کے قیام کی اہمیت اور ضرورت کو اجاگر کیا جو بالآخر قیام پاکستان تک پہنچی۔حقیقت یہ ہے کہ ہندو مہاسبھا‘ کانگریس اور RSSایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ ہندو مہاسبھا اور نہرو رپورٹ نے ہندوستان کے اندر اقلیتوں کی بقا اور سلامتی کو شدید خطرات میں گھیر لیا تھا۔حقیقت یہ ہے کہ آل انڈیا کانگریس کے قیام کے ساتھ ہی ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کو اپنے جداگانہ وجود کی بقا غیر محفوظ محسوس ہونے لگی تھی۔ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت مسلمان تھے اور آج بھی ہیں۔اردو ہندی تنازع جھگڑا ‘مشرقی و مغربی بنگال کی انتظامی تقسیم اور تنسیخ۔ آل انڈیا مسلم لیگ یا مینارٹی لیگ کا قیام 1905ء اور میثاق لکھنؤ 1916ء ہندو مسلم کمیونل مسائل کی داستان ہے۔ننکانہ صاحب میں ہندو مہنت نرائن داس کے ہاتھوں سینکڑوں سکھوں کا قتل عام 1925ء نے سکھوں کے جداگانہ تشخص کو مہمیزلگائی جبکہ اچھوت اقوام (دلت) کے مہا لیڈر ڈاکٹر امبیکر نے بھی ہندو مت کے خلاف (نہرو رپورٹ کے پس منظر میں) بیان دیا کہ ہم دلت یعنی اچھوت ہندو نہیں ہیں۔ہم ہندو کلچر میں پیدا ہوئے ہیں۔لندن گول میز کانفرنسز میں کمیونل مسائل غالب رہے۔ دریں تناظر اچھوت اور سکھ قوم نے آل انڈیا مسلم لیگ کے قائدین قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ سے مدد مانگی کہ ہمیں بھی مسلمانوں کی طرح جداگانہ تشخص کا حق دلانے میں مدد کریں۔مسلمان قیادت کی مدد سے برطانوی راج نے کمیونل ایوارڈ (16اگست 1932) کا اعلان کیا، اس وقت برطانوی وزیر اعظم ایمزے میکڈونلڈ تھے۔کمیونل ایوارڈ کی کامیابی کے باعث آل انڈیا مسلم لیگ‘آل انڈیا مینارٹی لیگ کے طور پر بھی نمایاں ہوئی۔مینارٹی لیگ کا پہلا اثر یہ تھا کہ ہندوستان کی تمام اقلیتوں کا سیاسی محاذ مسلم لیگ بن گئی جس نے کامیاب مینارٹی نمائندگی اور ترجمانی کا حق ادا کیا۔ کمیونل ایوارڈ کا دوسرا اثر یہ ہوا کہ ہندو ہندوستان اکثریت کے بجائے معمولی حیثیت کی اقلیت بن گئی، اب کانگریس نے اچھوت اور سکھ اقوام کو صلیبی برطانوی راج کی مدد سے مسلمانوں اور مسلم لیگ سے دور کرنا شروع کر دیا مگر ہندو اپنی آدم خور فطرت سے باز نہیں آیا لہٰذا اچھوت اور تامل اقوام نے بنارس 1945ء میں ایک سیاسی محاذ بنا کر آزادی کے لئے مشترکہ جدوجہد کا اعلان کیا۔جوگندر ناتھ منڈل مذکورہ مینارٹی لیگ اور مسلم لیگ MLکے سیاسی اتحاد کے نتیجے میں متحدہ پاکستان کے پہلے وزیر قانون بنائے گئے۔آل انڈیا مسلم لیگ کا ایک کردار مینارٹی لیگ کا ہے۔آج بھارت میں مسلم‘ سکھ‘ دلت ‘ عیسائی بلکہ بدھ اور جین اقوام کا علیحدہ تشخص خطرے میں ہے ۔آئے دن مسلمان اور دیگر اقلیتوں کے لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔بھارتی ہندوتوا کا ایک ہی علاج ہے کہ بھارت کی تمام اقلیتیں دوبارہ متحدہ ہو کر سیاسی محاذ MLکے نام بنائیں۔بھارت میں موجود مختلف اقلیتوں کا سیاسی اتحاد All India Minarity Leageہی بھارت اور خطے میں امن‘ سلامتی اور شانتی کا ضامن ہے۔