بھارت کے سفاکانہ اورقاتلانہ حربوں نے اسلامیان کشمیرکے کشت یقین کوخودآباداورشاد باد رکھا اوروہ ان کے لہومیں چنگاریاں سلگا رہا ہے۔ اس خوفناک صورتحال کے پیش نظر ملت اسلامیہ کشمیرکی آنکھوں میںسفاک بھارت کے خلاف نفرت کے دہکتے انگارے پائے جاتے ہیں۔ کشمیر میں بھارت کے بے شمار عفونت زدہ اقدام میں سے ایک یہ کہ لاکھوں کی تعداد میں بھارتی باشندوں کو جموں وکشمیرکاشہری بنانے کے لئے انہیں ڈومسائل سرٹیفکیٹ جاری کیا جا رہا ہے۔ برہمنی شاطرانہ ذہن کے تیارکردہ شرمناک منصوبے پریہ جابرانہ عمل بالفعل اوربالعمل نہایت خاموشی کے ساتھ شدومد سے جاری ہے ۔ معتبر رپورٹس کے مطابق جموں کے تمام ہندو تحصیلداروں کی جانب سے گزشتہ کئی ہفتوں سے لاکھوں بھارتی ہندوئوں کو کشمیر کا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا جاری کیا جا چکااورلاکھوں امیدوار اس سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے قطار اندر قطار منتظر ہیں۔ لیکن اس دوران 25جون جمعرات کواچانک ایک ڈومسائل سرٹیفکیٹ کاعکس سوشل میڈیا پر وائرل ہواجوبھارتی ریاست بہارسے تعلق رکھنے والے ریاست جموںوکشمیرمیں تعینات ایک سول سرئونٹ نوین کمارچودھری کوجاری کیا گیاہے ۔ اس ڈومسائل کی تصویرسوشل میڈٖیاکے ذریعے جب آشکارہوئی اوراگلے روزاس کاعکس سری نگر کے اخبارات میں بھی چھپ گیا۔کشمیرسے 2041 کلومیٹر دورانڈیاکی ریاست بہارمیں پیدا ہونے والا،وہیں پلاپڑھنے والا،وہیںسے تعلیم پانے والااوروہیں سرکاری نوکری میں بھرتی ہونے والا سینئر آئی اے ایس افسر نوین کمار چودھری کو 15سال قبل کشمیرمیں سیکریٹری لیول کی نوکری دی گئی اوراب اس بیوروکریٹ کو بیوروکیسی کا بھرپور صلہ دیا گیا اور اسے ریاست جموں وکشمیر کا مستقل رہائشی بنا دیا گیا۔ نوین کمار چودھری کو ڈومیسائل سرٹیفکٹ جموں کے گاندھی نگر کے تحصیلدار نے جاری کیا ہے۔ نوین کمارچودھری اس وقت جموں و کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ میں محکمہ زراعت اور باغبانی کے پرنسپل سیکرٹری کے عہدے پر تعینات ہے۔ عجب بھارت کایہ غضب ماجرا دیکھ کر اسلامیان کے پائوں تلے زمین کھسک گئی اور وہ اس ظلم عظیم کے خلاف صف بندی توکررہے ہیںلیکن افسوس یہ ہے کہ اس ساری صورتحال پرعالمی ادارہ اقوام متحدہ جواہل کشمیرکواستصواب دینے کاضامن ہے منہ میں گھنگھنیاں ڈال کے بیٹھا ہے اوراس نے چپ کا روزہ رکھاہے۔ حالانکہ بھارت کا یہ سامراجی اقدام سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی قانون بشمول چوتھے جینوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ افسوس یہ ہے کہ 5اگست 2019ء کوبھارتی حکومت نے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرکرکشمیرپر جوسامراجی اقدام اٹھائے جس پس پردہ مکروہ عزائم اورناپاک مقاصد کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے اسلامیان کشمیر کو اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں بدلنا اور اپنے آبائی گھروں سے بے دخل کرنا ہے اس وقت بھی اقوام متحدہ چندبیان دینے کے علاوہ عملی طور پر بھارت پرکوئی دبائو بڑھا نہیں سکا ۔واضح رہے کہ خدانہ کرے کہ بھارت کواپنے ابلیسی منصوبوں کی عمل آوری میں کوئی کامیابی حاصل ہو لیکن اگراسے کل کلاں اس حوالے سے کوئی اطمینان دکھائی دے اور اسے سرزمین کشمیر پرمسلمانوں کی آبادی کا تناسب تبدیل ہونے کایقین ہو گیا تو وہ اعلاناً اقوام متحدہ کویہ دعوت دے گا کہ اگروہ چاہتاہے کہ وہ کشمیرمیں استصواب کرائے تووہ آئے اور اپنا شوق پورا کرے‘ مجھے اس پرکوئی اعتراض نہیں۔ اسے استصواب کے اپنے حق میں نتائج برآمد ہونے کا یقین ہوگاکیونکہ اس نے تب تک اس ایشو پر پوری طرح کام کیاہوگا۔ کشمیرکی سرزمین پریہود و ہنود گٹھ کامتعفن جوڑ کوئی ڈھکی چھپی نہیں بات نہیں۔میڈیاپرکئی مرتبہ اس بات کواجاگرکیاگیاہے کہ قابض بھارتی فوج کے ساتھ ارض کشمیرپراسرائیلی کمانڈوزبھی دیکھے گئے ہیں جوکشمیری مسلمانوں کا قتل عام کرتے وقت ایک دوسرے کے معاون ہوتے ہیں۔سفاک اسرائیل نے جس طرح اسلامیان فلسطین پرستم ڈھائے، یہود و ہنود کے ناپاک گٹھ جوڑ کے تحت بھارت بھی اسی طرح ملت اسلامیہ کشمیرپرستم ڈھاتا چلاآرہاہے۔ سب اسرائیل طرزپرہورہا ہے اور سرزمین کشمیر پر مسلمانان کشمیرکواقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے اب جس حربے پرکام جاری ہے یہ تو پوری طرح اسرائیل سے درآمد شدہ ہے اور بھارت اور اسرائیل کشمیر کو دوسرا فلسطین بنانے کے مشترکہ ناپاک منصوبے پر کام کرر ہے ہیں۔اس تعفن زدہ گٹھ جوڑ کاہی نتیجہ ہے کہ مقبوضہ وادی کشمیر اورجموں کے مسلمان اکثریتی علاقوں میںاسرائیلی ماڈل کو روبہ عمل لاکر فلسطینیوں کی طرح اسلامیان کشمیر کو اپنے دیس اوراپنے گھروں سے بے دخل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ بدھ یکم اپریل 2020ء کی صبح بھارتی وزرات داخلہ سے ایک اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق اب کشمیر میں ’’ ڈومیسائل ‘‘ اقامتی قانون میںترمیم کے ساتھ شہریت کا نیا قانون نافذ کر دیاگیااور اس نئے ڈومسائل سرٹیفکیٹ کی رو سے لاکھوں غیر ریاستی یعنی ہندوستانی باشندوں کو ارض کشمیرپربسانے کا راستہ ہموارکیاگیاہے اورکٹھ پتلی سرکارکے محکمہ جات میں اعلیٰ عہدوں کیلئے پورے انڈیا سے ہندو امیدوار اہل ہوں گے۔ چپڑاسی، خاکروب، نچلی سطح کے کلرک، پولیس کانسٹیبل وغیرہ چوتھے درجے کی نوکریاں کشمیری مسلمانوں کے لیے مختص کردیں گئیں ۔اس طرح مودی نے کشمیرپر ایک ایسے شرمناک منصوبہ کو لاگو کر دیا کہ جس کے تحت ایک کروڑ سے زائد ریاست جموںو کشمیرکے مسلمانوں کی مسلم شناخت، عزت وناموس خطرے میں پڑگئی۔ اب اس دنیا میں ان کی کوئی شناخت‘ کوئی عزت اور کوئی پرسان حال نہ ہوگا۔