مکرمی! بھارتی کسانوں کی حمایت پر کینڈین وزیراعظم کا بیان بھارتی حکومت کو بالکل پسند نہیں آیا اور اس نے اپنے فوری ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے، اسے کم علمی اور غیر ضروری قرار دے دیا۔جبکہ کینیڈین وزیراعظم نے صرف بھارتی کسانوں کے احتجاج پر تشویش کا اظہار کرتے قرار دیا تھا کہ کینیڈا بھارتی کسانوں کے پرامن احتجاج کے دفاع میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گا۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ کینیڈا کسانوں کے معاملے پر بھارتی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے۔بھارتی وزارت خارجہ نے اس بیان کا برا مناتے ہوئے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ سفارتی بات چیت کو سیاسی ضرورت کیلئے توڑ مروڑ کر نہ پیش کیا جائے۔ بھارت میں نئے زرعی قوانین کیخلاف گذشتہ 20 دنوں سے ریاست پنجاب، ہریانہ، دلی، راجستھان اور اترپردیش کے کسانوں کا احتجاج تاحال جاری ہے۔ اسی طرح ہزاروں برطانوی سکھوں نے بھی اپنے بھارتی کسان احتجاج کے حق میں بھارتی ہائی کمیشن کا گھیراو کیا اور نریندر مودی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ سانحہ گولڈن ٹیمپل کے بعد بھارتی حکومت کے خلاف برطانیہ میں یہ سکھوں کا دوسرا بڑا احتجاج ہے۔ ادھر مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج سکھوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار کے نئے نافذ شدہ قوانین جن میں انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی زرعی پیداوار مقامی منڈیوں میں آڑھتیوں کو فروخت کرنے کی بجائے صرف بڑی کمپنیوں کو فروخت کرنے کی پابندی کی واپسی تک کسی بھی صورت میں چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ (شہزاد احمد، ملتان)