اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی اور گندم بروقت جاری نہ کرنے کی وجہ سے سندھ میں آٹے کی قیمت سب سے زیادہ ہے ، پہلی بار کسانوں کو گنے کی کم از کم امدادی قیمت سے زیادہ رقم ادا کی جا رہی ہے ، ای سی سی میں مزید پانچ لاکھ چینی درآمد کرنے کی سمری پیش کریں گے ، پاکستان میں پٹرول پر ٹیکس ہمسایہ ممالک سے کم ہے ، رواں سال میں بیرونی قرضے پچھلے پانچ سال میں کم ترین ہوں گے ، قرضوں میں 40 فیصد اضافہ روپے کی قدر کم ہونے اور 60 فیصد سابقہ قرضوں کے سود کی ادائیگی کی وجہ سے ہوا ہے ۔ ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ میں پیر کو سینیٹر شیری رحمان کے نکتہ ئاعتراض کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان بیورو آف شماریات کے ریکارڈ میں شامل ہے کہ اکتوبر کے بعد سے پنجاب میں 20 کلو آٹے کی قیمت 860 روپے ہے جبکہ سندھ میں 1100 روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ قیمت پر آٹا فروخت ہو رہا ہے 20فیصد قرضے کا ہم حساب دینے کو تیار ہیں، آج ہمارے اخراجات ہماری آمدن سے کم ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کا کیس این آر او کا وہ معاوضہ ہے جو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی نے پرویز مشرف کے ساتھ کیا، ہمیشہ کی طرح این آر او کی قیمت قوم کو ادا کرنی پڑ رہی ہے ۔ قبل ازیں سینیٹر شیری رحمان نے نکتہ اعتراض پر کہا 4ہفتوں میں 3بار پیٹرول کی قیمت بڑھائی، پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا، چینی اور آٹا سکینڈل میں ملوث افراد کو این آر او ملا، براڈ شیٹ کے معاملہ پر کمیٹی بنانی چاہئے ، اس میں دو سو سے زائد لوگوں کے نام شامل ہیں۔مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا براڈ شیٹ کے حوالے سے فیصلوں کو پبلک کر دیا گیا ہے ، براڈ شیٹ کی کہانی مئی 2000 سے شروع ہوتی ہے ،دسمبر 2000 میں نواز شریف معاہدے کے تحت ملک چھوڑ جاتے ہیں، 2008 میں براڈ شیٹ کے ساتھ دوبارہ معاہدہ کیا جاتا ہے ۔سینیٹرجاویدعباسی نے کہا کہ ہم ان اعدادو شمار کو چیلنج کرتے ہیں،سینیٹ کمیٹی آف دا ہول بنائیں سچ سامنے آنا چاہئے ،دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہئے ،کیسے لوگ سینیٹ میں آ گئے ہیں جنہیں نہ بولنے کی تمیز ہے نہ سننے کی، آپ کسی کچہری میں نہیں بیٹھے ، سینیٹر جیسا برتاو کریں۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے براڈ شیٹ کا معاملہ سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول میں زیر غور لانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کا معاملہ ایوان میں زیر بحث آنا چاہئے تاکہ پوری قوم کو سچ کا پتہ چل سکے ۔ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والانے قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین کو ایوان بالا میں پیش ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے بلیک میل ہونے کی بجائے سینیٹ میں آئیں ،حکومت چیئرمین نیب کو خاتون کے ذریعے بلیک میل کر رہی ہے ،میری درخواست ہے کہ حکومت اور نیب اس کا نوٹس لے ، ہم تو سیاستدان ہیں برداشت کرلیں گے مگر لوگ برداشت نہیں کرتے ۔ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا براڈ شیٹ پانامہ ٹو ہے ،کہتے ہیں کہ کیس ہارگیا،کیس کیسے نہ ہارتے ، کیونکہ ملزمان خود حکومت میں تھے ۔ پرویز رشید نے کہا ہم نے کبھی نہ کہا کہ یہ کمیشن نہ بنے ، دیکھا جائے آڑھائی سال میں 15ہزار ارب روپے قرضہ موجودہ حکومت نے لیا ہے ۔مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا راستہ دکھایا جائے صرف تقرریوں سے الیکشن شفاف نہیں ہوگا ،براڈ شیٹ کی فہرست میں نامزد شخصیات کو سینیٹ ہول کمیٹی میں بلایا جائے ۔وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے سینٹ میں کہا ہے اقتصادی ماہرین ماضی کی ایک پالیسی کی وجہ سے حیران تھے ،وہ پالیسی یہ تھی کہ جان بوجھ کے ڈالر کو سستا رکھا جائے ،حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ڈیڑھ سال میں ایک روپیہ نہیں لیا۔ہم نے بڑے اور مشکل فیصلے کئے جن کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔وزیر اعظم عمران خان کا دل آپ سے زیادہ دکھی ہے ۔ہم نے حکومتی اخراجات میں واضح اور مثالی کمی کی۔جب تک ٹیکس جمع نہیں کرینگے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ماضی کے سود کی رقم موجودہ حکومت کے کھاتے میں نہ ڈالیں۔ ہم نے فوج کے اخراجات کو منجمد کیا گیا،بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ نہیں دی گئی،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بھی نہیں بڑھائی گئیں،،ماضی کے قرضوں پر سود نہ دینا پڑتا تو قرض نہ لیتے ،ان تمام چیزوں کے اچھے اثرات آنے لگے ہیں۔ایوان بالا میں حریت رہنما یاسین ملک پرتشدداور یاسین ملک و دیگر حریت رہنماوں کو قید میں رکھنے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی،قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حریت رہنما یاسین ملک ،آسیہ اندرابی اور دیگر حریت رہنمائوں کو فی الفور رہا کیا جائے ،یاسین ملک ڈیتھ سیل میں قید ہیں ،حکومت عالمی سطح پر معاملہ اٹھائے ۔بعد ازاں سینٹ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔حزب اختلاف کے اراکین نے بڑھتے ہوئے ملکی قرضوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تباہی سرکار نے اڑھائی سالوں میں 35کھرب روپے کا قرضہ لیا،وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل دیئے گئے قرضہ کمیشن کی رپورٹ فوری جاری کی جائے تاکہ قوم حقائق جان سکے ۔