لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں آندھی کے بعد موسلادھار بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے اورنکاس آب کے خراب نظام کی وجہ سے گلی، محلوں اور بازاروں میں پانی کھڑا ہو گیا، آندھی اور بارش کے بعد بہت سے علاقوں میں بجلی بھی گھنٹوں بند رہی جبکہ چھت گرنے اور کرنٹ لگنے سے بچے سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ محکمہ موسمیات رواں موسم میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کر چکا ہے ابھی تک حکومتی سطح پر کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے گئے، ابھی تو مون سون کا آغاز ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ کئی علاقے زیرآب آ گئے ہیں اور شہروں کے اندر بارشوں کے پانی کے نکاس کا بظاہر کوئی نظام نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ مون سون کی آمد سے پہلے ہی اقدامات کر لئے جاتے لیکن محسوس ہوتا ہے کہ حکومتی اہلکاروں نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے۔ موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ فلڈ مینجمنٹ سیل کو پوری طرح فعال کیا جائے، ہنگامی صورتحال میں متعلقہ حکام کو بروقت اطلاعات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور آبی گزرگاہوں میں پانی کی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے۔ عوامی سطح پر لوگوں کو بھی آگاہی دی جائے کہ وہ اس موسم میں بجلی کا استعمال احتیاط سے کریں۔ شہری انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ نشیبی علاقوں میںنکاسی آب کے لئے ضروری آلات کی فراہمی کو یقینی بنائے اور جہاں پانی کھڑا ہو اس کی نکاسی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں تاکہ ہنگامی صورتحال پیدا ہونے سے قبل ہی کسی بھی مالی و جانی نقصان سے بچا جا سکے۔