لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے رہنما ولید اقبال نے کہاہے کہ کے پی کے میں تین وزرا کی برطرفی کارکردگی پر نہیں، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ہوئی،عمران خان محمودخان پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اورانہیں مضبوط بھی بناناچاہتے ہیں۔ پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہماری پارٹی میں گنڈاسہ پالیسی نہیں، ہم نے آئین کے مطابق وزیراعلی پنجاب اورکے پی کے کو منتخب کیا،انتخاب کا سارا عمل قانونی اورآئینی تھا۔ انہوں نے کہابرطرف ہونے والے وزرا بحال کئے جاسکتے ہیں ،یہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں ،کچھ مہینوں میں واپسی ہوسکتی ہے ،حامد خان نے ابھی پارٹی کو نہیں چھوڑا۔تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا تحریک انصاف میں کوئی تنظیم نہیں، اس پرانہوں نے کوئی دھیان نہیں دیا،عثمان بزدار عمران خان کی پہلی چوائس نہیں تھے ، پی ٹی آئی میں شاہ محمود قریشی، جہانگیرترین اورچودھری سرور کے اپنے ا پنے گروپ ہیں ۔تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا محمود خان کا سوات سے تعلق ہے ، انکے انتخاب کیلئے یہ دلیل دی گئی ہے کہ چونکہ سوات دہشت گردی سے متاثرہ ہے ، اس لئے انہیں وزیراعلیٰ بنایا گیا حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ پرویز خٹک، عاطف خان دونوں وزیراعلیٰ بنناچاہتے تھے ، عمران خا ن نے اختلاف سے بچنے کیلئے محمودخان کو بنایا،میراخیال ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی ڈسپلن نہیں ہے ۔تجزیہ کار اوراینکرپرسن عمران خان نے کہا میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اگر عمران خان کے پاس پورے ملک میں کے پی کے جیسی اکثریت ہوتی توپتہ نہیں وہ پھرا یسے ہی فیصلے کرتے ،اس لئے اسٹیبلشمنٹ نے انہیں سادہ اکثریت دی،جن 3 لوگوں کو نکالا گیا، ان کی کارکردگی بری نہیں تھی البتہ ان پر ڈسپلن کی خلاف ورزی کا الزام ضرور تھا ، بدقسمتی سے عمران خان نے عاطف خان کو بلائے بغیر سزا دی، ایسانہیں ہوناچاہئے تھا۔