گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کا کہنا ہے کہ حکومت نے برآمدات کی حوصلہ افزائی کے لئے قرض فراہمی کی سکیموں کا حجم بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے، ٹیکس نظام میں بہتری سمیت متعدد اصلاحات کا اعلان کیا تھا جن میں ٹیکس نیٹ میں اضافے سمیت معیشت کو دستاویزی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لئے ملکی برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے لئے درآمدات کی ایڈوانس پے منٹ پر پابندی عائد کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان کی ذاتی کوششوں سے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ امارات نے پاکستان کو معاشی گرداب سے نکالنے کے لئے بیل آئوٹ پیکجز دیے بلکہ پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے سعودی عرب نے چھ ماہ کی موخر ادائیگیوں پر خطیر رقم کا تیل بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت کے سخت فیصلوں کی وجہ سے بلا شبہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا مگر اس سے مفر ممکن نہیں کہ محض ایک برس کی قلیل مدت میں حکومت کے مشکل فیصلوں کے ثمرات ملنا شروع ہو سکتے ہیں ۔ حکومت نے بھی ملکی معیشت میں بہتری کا براہ راست عوام کو فائدہ پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے جن کا ذکر گزشتہ گورنر سٹیٹ بنک نے کیا کہ برآمدات میں اضافہ کے لئے قلیل اور طویل المدتی قرضوں کے حجم میں اضافہ اور درآمدات میں ایڈوانس پے منٹ میں بھی نرمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بہتر ہو گا کہ حکومت کاروبار کو دستاویزی بنانے کے عمل کومزید تیز کرے تاکہ پاکستان کی معیشت کا پائیدار استحکام ممکن ہو سکے۔