سنگاپور سٹی(ویب ڈیسک) سنگاپور میں غوطہ خوری کا ایک استاد مسلسل چار روز سمندر میں گزارنے کے باوجود معجزانہ طور پر زندہ رہا اور اس دوران اس کے پاس کھانے اور پینے کو کچھ بھی موجود نہ تھا۔چار مئی کو 60 سالہ اسکوبا ڈائیور استاد جان لو جنوبی چین (ساؤتھ چائنا) کے سمندر میں تائیومان جزیرے کے قریب اسکوبا ڈائیونگ کی تیاری کررہے تھے کہ ان کی کشتی الٹ کر ڈوب گئی۔ اس کے بعد انہوں نے کمر پر موجود بیگ پیک سے جان بچانے والا ربڑ کا ٹائر نما لائف بوائے نکالا اور تیرکر اس کے سہارے کنارے تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن دوسری جانب تیز موجوں نے اسے کنارے سے دور رکھا، پھر ایک وقت ایسا آیا کہ ساحل نگاہوں سے اوجھل ہوگیا اور ان کی گھبراہٹ میں اضافہ ہوتا گیا۔ اگلے چار روز اور تین راتوں تک وہ سمندری موجوں کے رحم وکرم پر ادھر ادھر تیرتے رہے اور اس دوران ان کے پاس کھانے اور پینے کو کچھ بھی نہ تھا۔اپنی پریشانی دور کرنے کے لیے انہوں نے لائف بوائے کو فرضی دوست بناتے ہوئے اس سے بات کرنا شروع کردی اور کلائی کی گھڑی کو بھی دوست بنالیا۔صرف چار روز میں ہی ان کی جلد دھوپ اور کھارے پانی سے جھلس گئی اور جب انہیں بچایا گیا تو ان کی جلد کے ٹکڑے اترنے لگے تھے ۔ یہاں تک کہ ان کے کپڑے نازک جلد سے رگڑ کر شدید تکلیف کی وجہ بن رہے تھے اور انہوں نے اپنے سارے کپڑے اتار دیئے تھے ۔چوتھی رات کو قریب سے ایک بحری جہاز گزرنے لگا جس نے جان لو کو پانی سے نکال لیا اور اس طرح ان کی جان بچائی گئی۔