لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر قانون راجہ عامرعباس نے کہا ہے کہ بلاول بھٹونے کالعدم تنظیموں کے بارے میں بیان دیکر اپنی سیاسی زندگی کو خطرے میں ڈالا ، ا نہیں کھلے عام معذرت کرنی چاہئے ، یہی موقف بھارت کا تھا ،یہی بات نوازشریف کے بیان میں بھی تھی۔چینل92 نیوز کے پروگرام ’’92ایٹ8‘‘ میں میزبان سعدیہ افضال سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ملک ریاض کو رقم دینے کی پیشکش کی تھی جو 100 ا رب سے چلتے چلتے 460 ارب روپے تک پہنچ گئی ، اگریہ معاملہ نیب کے پاس جاتا تو 60ارب بھی نہیں ملنا تھے ۔ بلاول کبھی عوامی عہدہ پر نہیں رہے ، ان سے کہا جائیگا کہ جو پیسہ انکے پاس ہے وہ انکے والد کی طرف سے آیا ، اسکی منی ٹریل دیں، ایسا ہی نوازشریف کے بیٹوں کیخلاف کیس ہے ۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ ملک ریاض سے کم ازکم 460ارب روپے تو ملے جبکہ نوازشریف کو جیل میں رکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟۔ نسل درنسل غریب اور ننگوں کا لیڈر بلاول بھٹو زرداری ہے ۔ مجھے کیوں نکالا کے رنگین پرنٹوں کے بعد مجھے کیوں بلایا کی دوسری فلم شروع ہوچکی ۔ بلاول نے سارا بیان منصوبہ بندی کے تحت دیا، اسکے پیچھے مایوسی ہے ۔ کشمیر کے حوالے سے ایک کانفرنس میں آصف زرداری کیساتھ فضل الرحمٰن، امیر حمزہ اور فضل الرحمٰن خلیل بھی بیٹھے تھے ، کیا بلاول نے اپنے والد کو اس حوالے سے کچھ کہا یا ان کو پارٹی سے نکالا؟ ۔ تین وزارتیں اتحادیوں کو جائینگی ، ایک ق لیگ کے مونسی الٰہی ، ایک ایم کیوایم کے امین الحق اور ایک بلوچستان عوامی پارٹی کو دی جارہی ہے ۔تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ جن لوگوں کے کراچی بحریہ میں پیسے پھنس گئے تھے انہیں اب گھر مل جائینگے ، اس لحاظ سے اچھا فیصلہ ہے ،لوٹنے والوں سے وصولیاں کی جائیں۔ جو کچھ بلاول نے کہا اسکی مذمت کی جانی چاہئے ، یہ قومی مفاد کیخلاف تھا، امیدہے وہ عوام کے سامنے معذرت کرینگے ۔ اپوزیشن کا اتحاد پہلی بار نہیں بن رہاہے ۔سارے اتحاد ذاتی مفاد پر بنائے جاتے ہیں ، کیاکسی نے آج تک غربت مٹائو یاپاکستان کو ترقی دو کے حوالے سے کوئی اتحاد بنایاہے ؟۔انکی کوئی حیثیت نہیں ، یہ الیکشن لڑنے کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں اورعوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔