لاہور (محمد فاروق جوہری ) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے انتہائی سخت رویہ اختیار کرنے اور کا لعدم تنظیموں کے خلاف آ پریشن کو ڈرامہ قرار دینے کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آ ئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی طرف سے سنگین الزامات اور اداروں پر تنقید کے حوالے سے یہ سب کچھ کرنے کا فیصلہ نوازشریف، بلاول بھٹو ملاقات اور اس سے پہلے بلاول بھٹو کی بیرون ملک چند غیر ملکیوں سے ملاقات کے بعد کیا گیا اور اس فیصلے کو صرف پارٹی کے چند ایسے افراد کی حمایت حاصل تھی جو کسی نہ کسی طریقہ سے بیرونی قوتوں کے رابطوں میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اہم اداروں کے پاس نہ صرف شواہد موجود ہیں بلکہ کچھ ایسی چیزیں بھی اداروں کے پاس موجود ہیں جس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ پاکستان مخالف قوتوں کو راضی کرنے کیلئے نوازشریف کے بعد بلاول بھٹو نے پاکستان کے اداروں کے خلاف لائن لی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کے اس جارحانہ اور اداروں کے خلاف رویہ پر پارٹی کے اندر بھی واضح طور پر گروپنگ ہو چکی ہے ۔ پیپلزپا رٹی کے بہت سے اہم ذمہ داران اسے پاکستان کے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں اور انہوں نے اب برملا کہنا شروع کر دیا کہ بلاول بھٹو سے جو لوگ تقریریں کرا رہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد نے بلاول بھٹو کے بعد اب مولانا فضل الرحمان ، اسفند یار ولی اور محمود اچکزئی سے بھی اسی طرح کے بیانات دلوا کر پاکستان مخالف قوتوں کوخوش جبکہ حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کے الزامات اور بین الاقوامی قوتوں کے ایجنڈے پر چلنے کے بعد اب بلاول بھٹو کی مخالف سیاسی جماعتوں نے بھی اس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے اہم رہنماوں کے کن کن دہشت گردوں سے رابطے تھے اور کس طرح ان کو سپورٹ کیا جاتا تھا، سندھ کے اندر کس طرح ان کو سہولتیں دی جاتی تھیں، عزیر بلوچ سمیت لیاری گینگ اور سکھر ، گھوٹکی اور کراچی سے پکڑے جانے والے دہشت گردوں نے پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے حوالے سے کیا کیا انکشافات کئے تھے ، اس کو دوبارہ نہ صرف سامنے لا رہے ہیں بلکہ ان چیزوں کو بھی سامنے لایا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کی سپورٹ اور سرپرستی کون کرتا رہا ہے ۔