کوئٹہ(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) بلوچستان ہائیکورٹ نے این ایف سی ایوارڈکی تشکیل کانوٹیفکیشن کالعدم قراردے دیا ،عدالت نے قرار دیا ہے کہ ممبران کی تقرری آئین کے مطابق نہیں ،صدرمملکت گورنر بلوچستان وزیراعلی یا صوبائی حکومت کی سفارش پر نئے ممبر کی تقرری عمل میں لائیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نذیراحمد لانگو پرمشتمل بینچ نے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی)سے متعلق صدرمملکت کی طرف سے بنائے گئے ٹرمز آف ریفرنس ،مشیرخزانہ کی بطورممبراور وفاقی سیکرٹری خزانہ کی بطور اقتصادی ماہر تقرری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ صدر مملکت نئے ممبر کی تقرری عمل میں لائیں۔ عدالت نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کیلئے صدر مملکت کی طرف سے بنائے گئے ٹرمز آف ریفرنس ،مشیرخزانہ حفیظ شیخ کی بطورممبراین ایف سی اور وفاقی سیکرٹری خزانہ کی بطور اقتصادی ماہر تقرر کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قراردیا کہ این ایف سی کے لیے ممبران کی تقرری قواعد و ضوابط اورآئین کے مطابق نہیں لہذا صدرمملکت گورنر بلوچستان وزیراعلی یا صوبائی حکومت کی سفارش پر نئے ممبر کی تقرری عمل میں لائیں ۔فیصلے میں کہاگیا کہ حکومت این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 160کوملحوظ خاطر ر کھے ،آئین کے آرٹیکل 160-3Aکے تحت صوبوں کا حصہ پچھلے ایوارڈ سے کم نہیں ہونا چاہیے ،7ویں این ایف سی ایوارڈ پر بھی بعد میں کٹ لگایا گیا تھا اس سے وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھتے ہیں۔