ہیلی کاپٹر حادثے میں ملک کے محافظوں اور پاسبانِ وطن کی شہادتیں ہوئی ہیں جس سے ملک کے طول و عرض اور دنیا بھر میں مقیم پاکستانی غم سے نڈھال ہیں۔سانحہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر میں شہداء میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی،ڈی جی کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد حنیف،بریگیڈیئر محمد خالد۔میجر پائلٹ سعید احمد،میجر معاون پائلٹ طلحہ منان، اورنائیک مدثر فیاض ہمارے وہ ہیروز ہیں جو اپنی قومی و ملی ذمہ داریاں سر انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔ شہید مرتے نہیں زندہ ہوتے ہیں ۔ انسانی جذبات و احساسات اپنی جگہ لیکن پاک فوج کے گوشت پوست کے ان سجیلے بہادر جوانوں کو اللہ تعالیٰ نے خاص شجاعت و بہادری سے نواز ہوا ہے اسی لئے ملک کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ قدرتی آفات ہوں یا دشمن حملہ آور ہو قربانیوں کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ ہماری تاریخ اس سے بھری پڑی ہے ہیلی کاپٹر حادثے میں کور کمانڈر سمیت چھ افراد کا ملک و قوم کا بہت بڑا نقصان ہوا اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہٰ اپنی ربوبیت کے صدقے شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات عطا فرمائے اللہ تعالیٰ سے یہ بھی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان کی مائیں بہنیں بیٹیاں جنم جنم تک ایسے ہی بہادر بیٹے جنم دیتی رہیں جو وطن کی حفاظت کیلئے اپنی جان و مال کی پرواہ نہ کریں۔ اس کالم میں لسبیلہ سے استحکام پاکستان اتحاد بلوچستان کے صدر محمد بخش رنجھو کا مراسلہ ملاحظہ فرمائیں۔ ’’یکم اگست بروز پیر شام پانچ بجے میڈیا پر یہ خبر گردش کرنے لگی کہ سیلاب متاثرین کے ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والا ایک ہیلی کاپٹر جو لسبیلہ سے کراچی جاتے ہوئے راستے میں لاپتہ ہوگیا ہے ہیلی کاپٹر میں پاکستان آرمی کے اعلی افسران سوار تھے رات کو تقریبا 9 سے 11 بجے رات کو سوشل میڈیا پر خبر چلی کے لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر میں کور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد ایک بریگیڈیئر دو میجر پائلٹ ایک جوان سوار تھا یہ خبر بلوچستان کے عوام خاص طور پر لسبیلہ کے عوام پر بجلی بن گری۔ ضلع لسبیلہ کے عوام اپنی جانثار فوج سے اپنی جان سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی جیسا پروفیشنل آفیسر جنہوں نے اپنی پوری زندگی پاک وطن کی حفاظت کے لئے وقف کر رکھی تھی لاپتہ ہیلی کاپٹر میں ان کی موجودگی سب کے لئے باعث تشویش تھی اس کے ساتھ ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد دیگر آفیسرز کی موجودگی نے لسبیلہ کے عوام کو زیادہ تشویش میں مبتلا کردیا جو اطلاعات پہنچ رہی تھیں وہ ہیلی کاپٹر کے لاپتہ ہونے کی خبر تھی رات گئے تک ہیلی کاپٹر کی وندر کے علاقے سسی پنوں کے مزار کے پاس کرش ہونے کی خبریں آنے لگیں لیکن یہ خبر غیر تصدیق شدہ تھی لسبیلہ کے عوام کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی خبر کا انتظار تھا ہیلی کاپٹر میں سوار کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد دیگر آفیسرز کی حفاظت کے لیے لوگ دعاگو تھے اللہ پاک سے یہ دعا کہ کوئی خیر کی خبر پہنچے۔ رات بھر یہی خبر گردش میں تھی کہ ہیلی کاپٹر کی تلاش جاری ہے لیکن ابھی تک آرمی کی ریکسیو ٹیمیں ہیلی کاپٹر کو تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھیں دوپہر کو یہ افسوسناک خبر ملی کہ ہیلی کاپٹر سسی پنوں کے مزار کے پاس ایک گوٹھ میں موسم کی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا ہے ہمارے قیمتی اثاثے پاکستان آرمی کے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد حنیف اور کے باقی ساتھی اس ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت کا رتبہ حاصل کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ یہ خبر کسی بڑے سانحے سے کم نہیں تھی یہ خبر پورے ملک میں آگ کی طرح پھیل گئی لیکن ہمارے نیشنل میڈیا نے اس سانحہ لسبیلہ کو کوریج دینے کے بجائے الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے فیصلے پر توجہ مرکوز رکھی یہ ہمارے لئے تشویش ناک تھا ہمارے محافظ ہماری مدد کرنے کے لئے لسبیلہ آنے والے ہمارے بھائیوں کو ریکسیو کرتے ہوئے ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئے لیکن ہمارا میڈیا بے حس ہوچکا ہے میں سوچنے لگا کہ کہ یہ خاموش مجاہد کس مٹی کے بنے ہوئے ہیں ہمارے اپنے لوگ ان پر ناجائز تنقید کرتے ہیں انہیں برا بھلا کہتے ہیں لیکن ہم جب مصیبت مشکلات کا شکار ہوتے ہیں تو یہی پاکستان کے اصل انمول ہیرو اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر ہماری مدد کو پہنچ جاتے ہیں ان کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتا ہے لیکن یہ اپنی قوم کو مشکلات میں نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی صاحب ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے وہ کوئٹہ میں بیٹھ کر ریکسیو ٹیموں سے بریفنگ لے سکتے تھے انہیں موسم کی خرابی کی بھی معلومات ہونگی لیکن انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی سویلین ادارے بھی مدد کرسکتے تھے ضلع لسبیلہ بلوچستان میں سب زیادہ سیلاب سے متاثر ہونے والا ضلع ہے۔ جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔ زرعی زمینیں تباہ ہوچکی ہیں۔ سیلاب نے کئی گوٹھوں کو تباہ کردیا ہے۔ عوام کی مدد کے لئے صرف بری فوج بحریہ فرنٹیئر کور ایف سی بلوچستان پہنچی ہوئی ہیں۔ سول ادارے صرف فوٹو سیشن کے لیے موجود ہیں لیکن عملی طور پر سول اداروں سے کچھ کام نہیں ہورہا ہے لسبیلہ یا بلوچستان کے عوام اپنے محسنوں کی قربانیوں اور وطن کے لئے لہو دینے والے وفا کے پیکروں کی خدمات کو فراموش کبھی نہیں کرسکتے ہیں پاکستان مسلح افواج نے بلوچستان میں قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی بڑے ملنسار ہنس مکھ شخصیت کے مالک تھے وہ عوام میں جلدی گل ملنے والی شخصیت تھی ہماری سول اشرفیہ جن سے ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے ہیں جنرل سرفراز علی ان ہی لوگوں کو گلے سے لگاتے تھے کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں وہ تھوڑے عرصے میں ہی عوام کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے اپنے نقشے چھوڑ کر چلے جاتی ہیں۔ بلوچستان کے عوام اپنے شہید فوجیوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اللہ درجات بلند فرمائے آمین دعا گو محمد بخش رنجھو لسبیلہ۔