کوئٹہ(خ ن) بلوچستان میں دشمن عناصر کی طرف سے خوف و دہشت پھیلانے کی تمام کوششوں کے باوجود عام انتخابات 2018 کا میابی سے اور صوبہ کے مختلف علاقوں ماضی کے مقابلے میں عوام کی بڑی تعداد نے نہایت جوش و خر وش سے انتخابی عمل میں حصہ لیا ۔ دہشت گردی کے دو واقعات کے سوا بقیہ انتخابی عمل پرسکون اورپہلے کے مقابلے میں کامیاب رہا ۔ اس سے پہلے 2013 کے انتخابات میں صوبے کے کئی علاقوں میں انتخابی عمل موثر نہیں رہ سکا تھا لیکن اس بارصوبے کے دوردراز علاقوں خاص طور سے شمالی بلوچستان میں بھی پولنگ کے دن پولنگ سٹیشنوں میں دن بھر رائے دہندگان کا تانتا بندھا رہا اور لوگوں نے اپنے اپنے امیدواروں کو ووٹ دیکر جمہوری عمل پر اپنے اعتماد کااظہار کیا ۔ بعض علاقوں سے پولنگ کے دوران چھوٹی موٹی شکایات موصول ہوئیں لیکن الیکشن کمیشن اور انتظامیہ نے بروقت اقدامات کرکے شکایات کوہرممکن حد تک دور کیا ۔ صوبہ میں عمومی طور پرپر امن اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا سہرا نگران حکومت خاص طورپر وزیر اعلیٰ علاؤ الدین مری اور نگران صوبائی کابینہ کے سر جاتاہے ۔ جنہوں نے الیکشن کمیشن کے ساتھ بھر پور تعاون کیا انتظامیہ نے بھی امن و امان برقرار رکھنے اور ووٹروں کو سہولتیں فراہم کرنے کیلئے نہایت فعال اور نتیجہ خیز کردارادا کیا ۔ اس سلسلے میں صوبائی وزرا کے علاوہ چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر اور آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ دن رات متحرک رہے ۔ انہوں نے پولنگ سے ایک روز قبل پولنگ سٹیشنوں کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا اور ان کی مسلسل نگرانی کے باعث پولنگ کے انعقاد میں آسانی ہوئی۔ اس موقع پر سکیورٹی فورسز کے کردار کا اعتراف نہ کرنا بھی زیادتی ہو گی۔ جن کی متعدد کاوشوں کے باعث پر امن شہریوں کیلئے اپنے حق رائے دہی کا استعمال ممکن ہوسکا ۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے چند افسوس ناک واقعات کے باوجود عوام کا گھروں سے نکل کر ووٹ استعمال کرنا اپنی سکیورٹی فورسز اور جمہوری عمل پر پختہ اعتماد کا ثبوت ہے ۔ عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے دہشت گردوں اور ان کے آقاؤں کے مزموم عزائم کو ناکام بنا دیا ۔ بلوچستان، الیکشن