کوئٹہ(خلیل احمد)بلوچستان میں کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے محکمہ پی ایچ ای نے گوادر میں ڈیڑھ سال کے دوران پینے کے پانی کی خریداری پر ڈھائی ارب روپے خرچ کردئیے حالانکہ اتنے پیسوں میں تو سمندر کے پانی کو پینے کے قابل بنانے کیلئے پلانٹ لگ سکتا تھا ،نیب نے کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق گوادر کے شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے ڈیڑھ سال کے دوران ڈھائی ارب روپے خرچ کردئیے گئے جس میں سے اسی فیصد سے زائد رقم متعلقہ حکام کی جیبوں میں چلی گئی۔ ذرائع نے بتایا ٹینکر مافیا اور پی ایچ ای کے حکام کی ملی بھگت سے گوادر سے پندرہ کلومیٹر دور آ کڑہ ڈیم سے ٹینکروں کے ذریعے گدلا پانی فراہم کیا جاتا رہا جبکہ میڈیا کے ذریعے یہ خبریں پھیلائی گئیں کہ آکڑہ ڈیم خشک ہوگیا ہے حالانکہ ذرائع کے مطابق آ کڑہ ڈیم میں اب بھی اتنا پانی ہے جو 6 ماہ تک استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن کرپٹ مافیا نے لوٹ مار کے ذریعے ڈھائی ارب روپے ہڑپ کرلئے ۔ کرپشن میں جب پی ایچ ای حکام کیخلاف نگران صوبائی حکومت نے کارروائی کرنا چاہی تو سابق وزرائے اعلیٰ اور وزرا ان کرپٹ عناصر کو بچانے میں کامیاب ہوگئے ۔ نیب نے نوٹس لے کر تحقیقات کا آ غا ز کردیا ہے اور جلد ہی ایک تحقیقاتی ٹیم کو گوادر بھیجا جائے گا جو رپورٹ ڈی جی نیب بلوچستان کو پیش کرے گی جس کی روشنی میں باضابطہ طور پر اس کیس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا جائے گا۔