بلوچستان محکمہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پر فیول کی مد میں لاکھوں روپے واجب الادا ہونے پر پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول کی فراہمی بند کردی جس کے باعث خشک سالی اور قحط سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں بند ہو گئی ہیں۔ بلوچستان میں قحط سالی، پانی کی کمی اور خشک سالی کے باعث حالات کافی گھمبیر صورتحال اختیار کر چکے ہیں لیکن صوبائی حکومت سے لے کر وفاق تک کوئی بھی اس مسئلے پر توجہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ بلوچستان میں کئی کئی کلومیٹر تک پانی دستیاب نہیں۔ صوبائی حکومت نے وہاں کے باسیوں کے رشتہ جسم و جاں کو برقرار رکھنے کے لیے اشیاء ضروریہ پہنچانے کا انتظام کیا تھا لیکن المیہ یہ ہے کہ محکمہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خود ہی دیوالیہ ہو گیا ہے۔ ٹرکوں میں ڈلوائے گئے فیول کے لاکھوں روپے کی پٹرول پمپ مالکان کو عدم ادائیگی کے باعث انہوں نے فیول دینے سے انکار کردیا ہے۔ مالی بحران کی وجہ سے محکمے نے امدادی آپریشن روک دیا ہے۔ جس کے باعث بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اگر بدستور صورتحال یہی رہی تو پھر محکمہ ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دے سکے گا۔ لہٰذا صوبائی اور وفاقی حکومت خواب غفلت سے بیدار ہوں اور بلوچستان میں جنگی بنیادوں پر پانی کا انتظام کیا جائے۔ عرب امارات میں اگر مصنوعی بادلوں سے بارش برسائی جا سکتی ہے تو ہم ایک ایٹمی ملک ہو کر یہ کام کیوں نہیں کرسکتے۔ وفاقی حکومت اس جانب بھی غور کرے۔ اس کے علاوہ حکومت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فنڈز مہیا کرے تاکہ امدادی آپریشن روکنے کی نوبت نہ آئے۔