کوئٹہ سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بلوچستان کے مالی سال برائے2018-19 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں تعلیم، صحت، سی اینڈ ڈبلیو اور مواصلات سمیت متعدد محکموں میں 44 ارب روپے کی بے قاعدگیوں اور کرپشن کا انکشاف کیا گیا ہے۔ شومئی قسمت سے وطن عزیز میں کوئی بھی محکمہ ایسا نہیں ہے جس کی دیانتداری، کارکردگی اور اصول پرستی کو بطور مثال پیش کیا جا سکے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قیام پاکستان کے بعد تمام ملکی محکموں نے انتہائی تندہی اور دیانتداری سے اپنے فرائض پورے قومی و ملی جذبے کے ساتھ ادا کئے اور نوزائیدہ مملکت خدادادکو بہت جلد اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا لیکن بعد کے سیاسی و غیر سیاسی ادوار میں حکومتوں نے اقربا پروری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان محکموں میں ایسے لوگوں کو داخل کر دیا جنہوں نے قومی خزانے پر غیر قانونی ہتھکنڈوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے ہاتھ اس طرح صاف کئے کہ کوئی بھی شعبہ اور محکمہ ان کی دست بردسے محفوظ نہ رہ سکا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں جن محکموں کی بے قاعدگیوں اور کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائے ۔ جن سرکاری اہلکاروں نے تعلیم و صحت جیسے اہم محکموں سمیت دیگر شعبوں میں قومی خزانے کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے ان کے خلاف ملکی قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے۔ ان سے رقوم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائیں تاکہ آئندہ کسی کو بدعنوانی کی جرأت نہ ہو سکے۔