چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے جسٹس طاہرہ صفدر کو بلوچستان ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس نامزد کر دیا ہے‘ اس طرح جسٹس طاہرہ صفدر کو ملک کی پہلی چیف جسٹس بننے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا ہے۔ جسٹس طاہرہ صفدر 5اکتوبر 1957ء کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں‘1992ء میں مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد سول جج کے طور پر ان کا تقرر ہوا۔2009ء میں وہ بلوچستان ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج اور 2011ء میں مستقل جج مقرر ہوئیں۔وہ اس تین رکنی بنچ کا بھی حصہ ہیں جو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اگرچہ امریکہ اور کئی یورپی ملکوں میں خواتین چیف جسٹس جیسے اعلیٰ منصب پر فائز ہو چکی ہیں، یہاں تک کہ بھارت اور نیپال میں بھی خواتین جج اور چیف جسٹس کے عہدوں پر متمکن ہیں‘ بھارت میں تو دہلی‘ کلکتہ ‘ ممبئی اور مدراس کی ہائی کورٹس میں خواتین چیف جسٹس اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں، تاہم پاکستان میں جسٹس طاہرہ صفدر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ اس لیے پاکستان میں جسٹس کے طور پر ایک خاتون جج کے تقرر کو انتہائی خوشگوار تبدیلی قرار دیا جا سکتا ہے۔ بلوچستان جیسے پس ماندہ صوبے میں خاتون جج کی بطور چیف جسٹس تقرری انتہائی بروقت اور موزوں ہے اس سے نہ صرف صوبے کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو گا بلکہ عدلیہ کے شعبہ میں بھی خواتین کو آگے بڑھنے کے مزید مواقع میسر آئیں گے۔ جسٹس طاہرہ صفدر کے اعلیٰ عدلیہ کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ نہ صرف خواتین نے تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے بلکہ یہ اس جانب بھی اشارہ ہے کہ ملکی معاملات میں خواتین کو ان کے حصے کا کردار ادا کرنے کے مواقع بھی فراہم کیے جا رہے ہیں جس سے مردوں کی صنفی برتری کے رجحان اور عوامل کی حوصلہ شکنی ہو سکے گی۔