اسلام آباد(خبرنگار خصوصی، وقائع نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے سارجنٹ ایٹ آرمزکے ذریعے پیپلزپارٹی رکن آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر نکالنے کی رولنگ دیدی،اجلاس میں اپوزیشن نے دو بار واک آئوٹ کیا جبکہ دوبار کورم ٹوٹا۔اجلاس میں پی ڈی ایم کی قیادت کے متنازعہ بیانات کیخلاف حکومتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی کااجلاس بدھ کو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں پشاور کے مدرسہ اور کوئٹہ میں بم دھماکوں میں جاں بحق افراد کے ایصال ثواب اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرائی گئی۔اجلاس میں حکومتی درآمدی پالیسی کیخلاف اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔پیپلز پارٹی کے رکن اور ڈپٹی سپیکر کے درمیان تلخ کلامی کے نتیجے میں ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی جسکے بعد پیپلز پارٹی کے رکن کو ایوان سے نکال دیا گیا۔ ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہو ئی جب آغا رفیع اللہ گفتگو کی اجازت نہ ملنے پر ڈپٹی سپیکر کے ڈائس کے قریب آ گئے ۔ قائم مقام سپیکر نے رولنگ دی کہ انہیں ایوان سے نکالا جائے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی میرے قریب تو آ کر دکھائے ۔ سپیکر نے سارجنٹ کو حکم دیا کہ پیپلز پارٹی رکن کو ایوان سے باہر لے کر جائیں۔اس موقع پر ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا ۔ ن لیگی رہنماخواجہ آصف نے کہا کہ یہ کیسی زرعی پالیسی ہے کہ وہ چیزیں جن میں ہم خود کفیل تھے آج ہم انہیں درآمد کر رہے ہیں۔ گندم کی قیمت 2 ہزار روپے من مقرر کی جائے ۔ حکومت اپنے دوستوں اور اے ٹی ایمزکو فائدہ پہنچانے میں مصروف ہے ۔بھارت کو خوش کرنے کی پالیسی کا نتیجہ سقوط کشمیر اور سقوط سری نگر کی صورت میں نکلا۔خواجہ آصف نے کہا کہ باہر گھڑی لگا دی گئی اور چار تصاویر ڈی چوک پر لگا دیتے ہیں، ہمارا کشمیر کے ساتھ صرف اتنا رشتہ باقی رہ گیا، کل لائٹ بند کر کے یکجہتی شو کی گئی۔ یہ رنگ بازی ہو رہی ہے ۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ایاز صادق نے کہا کہ ابھی نندن کو بھارت واپس بھیجنے پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے ۔شاہ محمودقریشی پسینے میں شرابور تھے اور ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا بھارت حملہ کر دے گا۔اسی معاملے پر خواجہ آصف نے کہا کہ ابھی نندن سے متعلق اجلاس میں ایک گھنٹہ تک وزیراعظم کا انتظار ہوتا رہا۔ابھی نندن کے معاملے پر حکومت نے بھارت کے مثبت جواب کا انتظار کیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت بھارتی ایجنڈے پر کلبھوشن کو سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ابھی نندن کی واپسی کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ تحریک انصاف کے مراد سعید نے کہا کہ پچھلے چند دن کے دوران جلسوں میں آئین کے آرٹیکلز اور ایوان کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔مراد سعید نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایوان پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے میں آئین کے آرٹیکل 251 کیخلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتا ہے ، ایوان میں قرارداد کے حق میں ووٹنگ کرائی گئی اور اسے منظور کر لیا گیا۔پرویز اشرف نے مراد سعید کی تقریر کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم اس طرح کی تقریرسن سن کر تھک چکے اور یہ قراردادیں پیش کر رہے ہیں کہ پی ڈی ایم غیرآئینی ہے ۔یہ پرانا ہو گیا کہ فلاں غدار ہے ، فلاں محب وطن نہیں ، فلاں چور ہے ، فلاں ڈاکو ہے اور اگر ہم نے ڈاکو اور چور گننے شروع کر دئیے تو پھر شاید پارلیمان کی کوئی عزت نہیں رہے گی۔ ایم کیو ایم پاکستان کی رکن کشور زہرہ نے کہا کہ ا پوزیشن میں رہنا آسان ہے ، سپیکر نے انہیں ٹوکاتوکشور زہرہ نے کہا کہ آپ کو بات سننا پڑے گی، حکومت اپوزیشن کو جواب دینے کیلئے توانائی خرچ کر رہی ہے لیکن اتحادیوں کی آواز آپ کے کان تک نہیں جاتی ۔