وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے 50 اضلاع میں پولیو مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔جس میں لاکھوں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل جبکہ پشاور میں فائرنگ کر کے فرنٹیر ریزریو پولیس اہلکارکو قتل کر دیا گیا تھا۔پولیو وائرس کے خلاف ہم ایک عرصے سے لڑ رہے ہیں۔لیکن عوام کی عدم دلچسپی اور بعض لوگوں کی افواہوں کے باعث ہم پولیو پر قابو نہیں پا سکے۔ایک وجہ تو افغانستان کے مہاجرین ہیں کیونکہ افغان مہاجرین نہ صرف بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے گریزاں ہوتے ہیں بلکہ بسا اوقات سرحد پار سے پولیو وائرس لانے کا سبب بھی بنتے ہیں۔اس لئے جب تک عوام تعاون نہیں کرتے ،تب تک پولیو پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔اس لئے علماء کرام سمیت سکول کے اساتذہ اور علاقائی سردار اس سلسلے میں تعاون کریں تاکہ اس موذی وائرس پر قابو پایا جا سکے۔اس وقت بلوچستان کے 16اضلاع میں پولیو کے خلاف مہم جاری ہے، جس میں 7192ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ 6006موبائل ٹیمیں بھی کام کر رہی ہیں ۔ 444فیکس پوائنٹس پر ٹیمیں بیٹھی ہوئی ہیں جو بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہی ہیں، اس لئے عوام سے گزارش ہے کہ وہ قریبی سنٹرز میں جا کر بچوں کو قطرے پلائیں۔اپنے گردو نواح میں موجود لوگوں کو اس بارے آگاہ کریں کہ وہ بھی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔