امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی رپورٹ میں بھارت کو اقلیتوں کے لئے خطرناک قرار دیاگیاہے ۔مگرہم کہتے ہیں کہ بغیرکسی جرح وتعدیل کے یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بھارت کے ہندونسل پرستانہ رویے نے بھارت کو اقلیتوں کے لئے خطرناک ہی نہیں، جہنم بنایاہواہے ۔ یہ ایک نتھری حقیقت ہے کہ بھارت کے ریاستی جرائم میں امریکہ سمیت دنیاکی تمام بڑی طاقتیں اوروہ عرب ممالک بھی شامل ہیں کہ جنہوں نے بھارتی جرائم دیکھ کر ہمیشہ نہ صرف اس پر چپ سادھ لی بلکہ بھارت کے ساتھ ہرقسم کے تعلقات استوارکرتے اورانہیں فروغ دیتے رہے ہیں ۔ظالم ،جابر،سفاک اورقاتل ریاستیں ظلم ڈھانے اورسفاکیت کاارتکاب کرنے میں ہرگزاکیلی نہیں ہوتیں بلکہ اس گناہ میں وہ سب شامل ہوتے ہیں جو قوت بازو کے حامل ہونے کے باوصف ظالم ریاست کوظلم ڈھانے سے روک سکتے ہیں اور سفاک حکمران کے دست قاتل کوجھڑک سکتے ہیں ،پرنہیں روکتے ،نہیں جھڑکتے۔ ان کایہ طرزعمل یقینی طورپرسفاکانہ ہوتاہے کیونکہ وہ اپنی مجرمانہ خاموشی سے ظالم اورقاتل ریاستوں کوحوصلہ دیتے ہیں کہ وہ جرائم پہ جرائم کاارتکاب کرتی رہیںبلکہ یہ ان کی طرف سے ظالم ریاستوں کے لئے کھلی ہلہ شیری ہوتی ہے ۔یہ کوئی تخیلاتی یافرضی بات نہیں بلکہ عصرحاضرکی دوفاشسٹ ریاستوں بھارت اوراسرائیل اس کی واضح مثالیں ہیں کہ جہاں پون صدی سے مسلمان پابہ جولاںاوردست بہ زنجیربنادئے گئے ہیںمگرتمام اقالیم ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تماشہ بین ہیں۔ انہی حالات بد اوراسی باد صرصر کی بنیاد پر اسلامیان کشمیر اور امت مسلمہ فلسطین اور اب بھارتی مسلمان ہراس ملک کو اپنے قاتلین سمجھتے ہیں کہ جوبھارت اوراسرائیل کی کھلی سفاکیت دیکھنے کے باوجودبھی ان دونوں کے ساتھ بدستوردوستانہ اورتجارتانہ جھلمل کے پرستاربنے ہوئے ہیںاوراس دنیاکے عارضی تعیش میں اپنے آپ کواس قدر الجھے بیٹھے ہیںکہ مظلومین کی دلدوز چیخوںاور ان کے سر بریدہ دھڑوں کی طرف کوئی التفات ہی نہیں۔ ایسے میں امریکی کمیشن اپنی رپورٹ میں بھارتی چیرہ دستی کے چہرے سے نقاب اتارنے کی کوشش کرے تو زمینی صورتحال پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں۔ واضح رہے رپورٹیں مرتب کرنا، انہیں شائع کردیناتب تک کوئی اہمیت نہیں رکھتاجب تک عملی طورپرکوئی زبردست ایکشن لینانہیں لیاجاتا۔ گذشتہ 30برسوں سے بالخصوص اسلامیان کشمیرکوبھارتی قابض فوج لگاتاراپنی بربریت کاشکاربناتی چلی آرہی ہے۔اجتماعی قبروں سے لیکر600سے زائدوسیع وعریض قبرستانوں پرعالمی سطح کی کئی رپورٹس منظرعام پرآگئیںکیاان رپورٹس کے جاری اورشائع ہونے کے بعد کشمیری مسلمان قاتل بھارتی فوج سے بچ سکے؟ نہیں ہرگزنہیں بلکہ ہررپورٹ کے بعدانہیں نئے موت کے گھاٹ اتاراگیا، پھر انہیں لاپتہ کردیاگیا، پھر انہیں اجتماعی قبروں میں سلادیاگیا، پھرانہیں معلوم اورنامعلوم قبروں میں اتاراگیا۔کاش کسی ملک نے سفاک بھارت کے ان جرائم پر اس کے خلاف عملی طورپر ایکشن لیاہوتاتو صورتحال اس قدرمہیب نہ ہوتی ۔ تقسیم برصغیرکے فوراََبعد بھارت میں مسلمانوں کا دوسرا دورِ ابتلاء شروع ہوا، ان پرپہلاابتلاء انگریزسامراج کے دورمیں چل رہاتھا۔ نسل پرست بھارتی حکمرانوں کی مسلم کش پالیسیوں کی بدولت بھارت کے مسلمان مذہبی عدم برداشت کی بھینٹ چڑھائے گئے اور ہزاروں مسلم کش فسادات میں وہ مارے گئے ۔نوے کے عشرے میں جب 600سالہ تاریخی بابری مسجد شہید کردی گئی اوراب اس پاکیزہ اورمقدس جگہ پربتوں کی پوجاکے لئے رام مندربنایاجارہاہے ،گجرات میں مسلم کش فسادات ہوئے کیاعالمی ضمیرمیں اس طرح کا کوئی ارتعاش پیدا ہو سکا کہ بھارت سے کان پکڑوائے جاتے تاکہ وہ دوبارہ اس طرح کے جرائم سے باز رہ سکے ،نہیں ہرگز نہیں جس مودی کوگجرات مسلم کش فسادات میں مجرم ٹھہراکرامریکہ نے اپنے ملک میں آنے پرپابندی عائدکردی تھی مگرجونہی مودی بھارت کاوزیراعظم بناتوسب سے پہلے اس نے امریکہ کی یاتراکرتے ہوئے امریکی سرمین پر قدم رنجہ فرمایا۔اس کے بعد تمام بڑے عرب ممالک سعودی عربیہ ،قطر ،بحرین ،متحدہ عرب امارات نے مودی کووارم ویلکم کہا۔کہاں گجرات کے قسائی کی مسلم کشی کے جرائم پرشائع شدہ رپورٹس اورکہاں ہر طرف خوش آمدید مودی خوش آمدیدکی صدائیں بلندہونا۔ صدیوں سے بھارت میںآباد مسلمانوں کو شہریت قانون کے ذریعے بے وطن قرار دینے کے مووی حکومت کے فیصلے سے وہ گھنائونا چہرہ کھل کر سامنے آگیا جو کئی عشروں تک سیکولر ازم کی نقاب تلے چھپا رہا ہے۔ لیکن کیاکسی نے اسکے جرائم کے خلاف کوئی اقدام اٹھایاتاکہ اسے باز رکھاجا سکتا؟آج کی جوتازہ ترین صورتحال ہے وہ یہ کہ لاکھوں بھارتی ہندوئوں اور دہشت گرد تنظیم آرایس ایس کے غنڈوں کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومیسائل اجرا کردیاگیااوراسرائیلی طرزپر جس انداز میں ارض کشمیرپرہندئووں کی آبادی کے شرمناک منصوبے پرعمل درآمدشروع ہوچکاہے کیاامریکہ ، یورپ ،کوئی عرب اقلیم یا اقوام متحدہ اس پرحرکت میں آیا اس پرکوئی توجہ کی؟ ہرگز نہیں۔ حالانکہ یہ فوری توجہ طلب مسئلہ ہے کیونکہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں بکھیررہاہے ۔ اس پس منظر میں امریکی کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی رپورٹ جب بھارت کو اقلیتوں کے لئے خطرناک ملک قرار دے کر انتہائی باعث تشویش ممالک میں شامل کرتی اورامریکی وزارت خارجہ سے سفارش کرتی ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ نامناسب برتائو میں ملوث بھارتی ایجنسیوں ،افراد اور عہدیداروں پر ٹارگیٹڈ پابندی لگائی جائے تو واشنگٹن کو اس باب میں سنجیدہ عملی اقدامات اٹھاکراپنے کمیشن کی رپورٹ کی لاج رکھنی چاہئے۔