اسلام آباد (ذیشان جاوید)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس میں انڈس واٹر کمیشن کے قائم مقام سربراہ سید مہر علی شاہ کے بھارتی آبی جارحیت کے دفاع میں بیان نے نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ مہر علی شاہ کے مطابق بھارت نے کسی بھی قسم کی آبی جارحیت نہیں کی ، مشرقی دریاؤں کے آبی بہاؤ سے متعلق اعداد و شمار بھارت بروقت فراہم کرتارہا ہے ،دوسری جانب وزارت آبی وسائل کے مطابق بھارت نے رواں سال دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کے اعداد و شمار 19 اگست کی شام فراہم کیے ۔بھارت نے قبل از مون سون دریاؤں میں سیلابی صورتحال اور آبی بہاؤ سے متعلق پاکستان کو ڈیٹا فراہم نہیں کیا تھا جسکی وجہ سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، محکمہ موسمیات، فیڈرل فلڈ کمیشن اوردیگر متعلقہ ادارے سیلاب سے قبل احتیاطی تدابیر سے قاصر تھے ۔ مہرعلی شاہ کے بیان نے سینٹ قائمہ کمیٹی میں سب کو ششدر کر دیا۔ سیکرٹری آبی وسائل نے مہر علی شاہ کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ مشرقی دریاؤں بالخصوص ستلج میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے ، ان کا کہنا تھا کہ 2 لاکھ کیوسک پانی بھی ستلج میں آجائے تو پاکستان کیلئے رحمت ہو گا۔دوسری جانب این ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کر رکھی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یا تو وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو غلط رہنمائی فراہم کی گئی یا پھر این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں نے دریاؤں کی صورتحال پر غیر ضروری ہیجانی کیفیت پیدا کر رکھی ہے ۔