نئی دہلی(این این آئی) بھارت میں حجاب پر پابندی کیخلاف احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف زبردست احتجاج کیا ،کرناٹک حکومت نے مسلم طالبات کو دوبارہ امتحان کی اجازت سے انکار کردیا دوسری جانب بھارتی ریاست اتر پردیش کی اسمبلی کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن دنیش راوت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ جن لوگوں نے انہیں ووٹ نہیں دیا انہیں ان سے کسی قسم کی مدد کی امید نہیں رکھنی چاہیے ۔تفصیلات کے مطابق بھارت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا، یونیورسٹی کے طلباء کی بڑی تعداد نے حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا اور یونیورسٹی کی آرٹس فیکلٹی سے باب سید تک پیدل مارچ کیااس موقع پر بھارت کے صدر کے نام پیش کی گئی ایک یادداشت میں طلبا نے کہاکہ ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات ، مسلم طالبات کے سکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے کرناٹک حکومت کے حکم اور کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں ۔ طالبات کا کہنا تھا کہ طالبات کو حجاب سے روکنا مساوات، سالمیت اور عوامی امن و امان میں خلل کا باعث ہے ۔ یونیورسٹی کی طالبہ گلفشہ نصیر کاکہناتھا کہا کہ حجاب ہماری اسلامی اقدار کا حصہ ہے اور اسے ہم سے نہیں چھینا جانا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ "رانی لکشمی بائی نے اپنا سر ڈھانپاہوا تھا اور ایک عظیم طاقت کے خلاف جنگ لڑی۔ سر ڈھانپنا ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنا "۔طالبات کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد علم پھیلانا ہے اور درسگاہوں میں لباس کا ضابطہ یکسانیت پیدا کرنے کیلئے ہے اور حجاب پہننے سے یکسانیت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ طالبات نے صدر سے درخواست کی کہ وہ وہ ایک آرڈیننس جاری کریں تاکہ قرآن و حدیث کے تحت بیان کردہ مذہبی آزادی کے حق اور بھارتی آئین کے دئے گئے تحفظ کو برقرار رکھا جا سکے ۔