پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی اہلکاروں کو بھارت سے نکالنے کے اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے۔ بھارتی پولیس نے اتوار کے روز پاکستانی ہائی کمشن کے عملہ کے دو ارکان کو ویاناکنونشن کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے گرفتار کر کے ان پر بہیمانہ تشدد کیا تھا۔ پاکستان کے احتجاج پر پاکستانی سفارتکاروں کو رہائی تو مل گئی مگر بھارتی حکومت نے سفارتکاروں پر جاسوسی کا بے بنیاد الزام لگایا، میڈیا کے ذریعے مذموم پروپیگنڈا کر کے ان کو غیر پسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا کہا ۔ جو بین الاقوامی سفارتی قوانین کے خلاف ہے۔ اس سے پہلے بھی 2016ء میں بھارت نے پاکستانی سفارتی اہلکار کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے کر تشدد کیا تھا، وزارت خارجہ کے مطابق سفارتی سطح پر پاکستانی اہلکاروں کے کسی قسم کی غیر قانونی اور غیر سفارتی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے نہ ہی حکومت پاکستان کو اہلکاروں کی غیر سفارتی سرگرمیوں کے ثبوت فراہم کئے گئے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ بھارت اپنی اندرونی کمزوریوں بالخصوص مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے اور پاکستان پر دبائو بڑھانے کے لئے مذموم پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی بھر پور آواز اٹھائے تاکہ بھارت کو جار حارنہ اورتوسیع پسندانہ عزائم سے باز رکھا جا سکے۔