بھارت میں لوک سبھا کی 542نشستوں کے لئے 7مراحل میں ہونے والے ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے۔ جس کے مطابق نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتیں دوسری مدت کے لئے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے اتحاد نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس نے 345نشستیں ،انڈین نیشنل کانگریس کے اتحاد یونائٹیڈ پروگریسو الائنس نے 95جبکہ دیگر جماعتوں نے 102نشستیں حاصل کی ہیں۔نریندر مودی نے الیکشن مہم کو اپنی پانچ سالہ کارکردگی کے ثمرات سے عوام کو آگاہ کرنے کی بجائے مذہب، ذات‘ فرقہ واریت‘ سرجیکل سٹرائیک‘ دہشت گردی‘ پلوامہ حملے‘ مندراور بابری مسجد کے اردگرد محدود رکھا‘ بالآخر ان کی یہ پالیسی کارگر ثابت ہوئی اور ایک بار پھر مودی کو پانچ سال کے لئے اقتدار مل گیا۔2014ء کے عام انتخابات میں مودی نے عوام سے التجا کی تھی کہ آپ نے کانگریس کو60سال دیئے ہمیں صرف 60مہینے دیں ہم ملک و قوم کی تقدیر بدل دیں گے لیکن اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں مودی نے عوامی فلاح کے کام کر کے عام آدمی کی زندگی بدلنے کی بجائے فرقہ واریت، اقلیتوں کا قتل عام ‘ کشمیریوں پر ظلم و ستم اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال خراب کرنے پر توجہ مرکوز رکھی اور مسلمانوں‘ عیسائیوں اورسکھوں کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا لیکن اب مزید پانچ برسوں تک بھارت انتہا پسندوں کے حوالے ہونے سے اقلیتوں میں خوف و ہراس پیدا ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز نتائج آنے کے بعد ہی بعض علاقوں میں انتہا پسند ہندوئوں نے مسلمانوں پر حملے کئے ہیں جبکہ کشمیر میں بھی قابض بھارتی افواج کے ظلم و ستم میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ دراصل مودی سرکار نے اپنی الیکشن مہم میں انتہا پسندوں کے منشور پر ہی الیکشن لڑا ہے، جس سے ہندو انتہا پسند وں نے شہہ پا کر مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مودی کے بطور وزیر اعظم اگر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو روزگااور تعلیم و صحت کے معیار میں کمی آئی۔ کسان مزید بدحال ہوئے اورمہنگائی بڑھی ۔اگر امن و امان کی مجموعی صورتحال دیکھی جائے تو پانچ سال اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار رہیں۔ ہمسائے ممالک مودی کے شر سے غیر محفوظ رہے۔ پاکستان اور چین کی سرحدوں پر جنگ کا ماحول بنا رہا۔ نوٹ تبدیلی کے ڈرامے میں بھارتیوں کے اربوں روپے ڈوبے ۔الیکشن سے قبل مودی نے اکثریت لیکر کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کا وعدہ کیا تھا اب دوبارہ اقتدار میں آکر وہ اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے لہذا اس بارے کشمیریوں سمیت پاکستان کو ہوشیار رہنا ہو گا ۔ مودی کو بھارتی عوام نے ایک موقع اور دیا ہے انہیں اپنی سابقہ غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔ اقلیتوں کے بارے اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیے کیونکہ بھارت اپنے آپ کو ایک سیکولر ملک کے طور پر دنیا میں متعارف کرواتا ہے لیکن اس ملک میں تنگ نظری اور مذہبی انتہا پسندی عروج پر ہے۔ اقلیتیں غیر محفوظ ہیں، مسلمانوں کو گھروں میں گوشت رکھنے پر ہجوم قتل کر دیتا ہے۔ نریندر مودی اگر اقلیتوں بارے اپنی پالیسی کو تبدیل کریں تو بھارت کا اصل سیکولر چہرہ سامنے آ سکتا ہے۔ اسی طرح کشمیر پالیسی میں تبدیلی لائیں اور کشمیریوں کو اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کرنے کا اختیار دیں۔اس وقت مودی کو بھارتی عوام کی بہتری اور فلاح کے لئے کام کرنا چاہیے کیونکہ ہمسایوں کے ساتھ نفرت ‘ لڑائی جھگڑے اور دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کر کے ملک میں کبھی خوشحالی نہیں لائی جا سکتی۔ بھارت کے عوام غربت اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ وہ اربوں روپے کشمیر میں قبضے پر خرچ کر رہا ہے اگر بھارت یہی رقم اپنے عوام کی فلاح پر خرچ کرتا تو آج بھارت کے عوام کا معیار زندگی بلند اور وہ معاشی طور پر بھی مستحکم ہوتا، مودی کے پاس اب موقع ہے کہ وہ پراکسی جنگوں کا خاتمہ کر کے اپنے عوام کا معیار زندگی بہتر کریں۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے بعد بھارتی ہم منصب سے غیر رسمی ملاقات کی جس میں گلے شکوے کئے گئے۔ گو اس ملاقات میں بھی شاہ محمود قریشی نے سشماسوراج پر واضح کیا کہ ہمیںتمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے چاہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے بڑھے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کی پیشکش کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا جس بنا پر دونوں ممالک میں حالات کشیدہ ہوئے یہاں تک کہ بھارت نے رات کے اندھیرے میں سرحدی خلاف ورزی کی جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے دو طیارے تباہ اور پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔ پاکستان نے کشیدگی کم کرنے کے لئے بھارتی پائلٹ کو رہا کیا۔ جس کا مقصد خطے میں امن و امان کی صورتحال کو معمول پر لانا تھا۔لیکن مودی کے الیکشن جیتنے کے بعد ابھی جنگ کا خطرہ نہیں ٹلا ،اس لیے پاکستان کو شاطر دشمن سے ہوشیار رہنا چاہیے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے مودی کو الیکشن جیتنے پر مبارکباد دی ہے۔ اس کی اتنی جلدی کیا تھی؟ کچھ تصویر مزید واضح ہونے دیتے تو مبارکباد بھی دے لیتے۔ پاکستان اب بھی بھارت کے ساتھ تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ مودی کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے عوام کا معیار زندگی بلند کر کے تاریخ میں ہمیشہ کے لئے سرخرو ہوں یا پھر پرانی روش برقرار رکھ کر ناکام لیڈروں کی فہرست میں نام لکھوا لیں۔ پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کے ساتھ بیٹھنے کی پیشکش کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کا خواہاں ہے اور تمام مسائل باہمی افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتا ہے۔ بال اب مودی کی کورٹ میں ہے کہ وہ انتہا پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنیں یا پھر ایک حقیقت پسند حکمران۔