امریکی کانگریس کی انسانی حقوق کے متعلق سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کو مذہبی اورمعاشرتی بنیادوں پر شدید امتیازی رویوں اور بہیمانہ تشدد کا سامنا ہے۔ رپورٹ کا اجراء امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات اب پوری عالمی برادری پر واضح ہو چکی ہے کہ بھارت میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ مسیحیوں، سکھوں، دلتوں اور نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے تمام گروہوں کو ہندوتوا کے بہیمانہ تشدد کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال گزشتہ 8 ماہ میں اتنی دگرگوں ہو چکی ہے کہ آج امریکہ جیسے بھارت نواز ملک کو بھی اس کے خلاف بولنا پڑ رہا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارتی سماج میں آج مسلمانوں کو جس طرح ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے خلاف دنیا کے تمام جمہوریت پسندملکوں نے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورموں پر اس کی مذمت کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور شہریت قانون میں ترمیم کے بعدہونے والے مظاہروں میں درجنوں مسلمانوں کو شہید کر دیا گیاہے۔ سیاسی رہنمائوں کی گرفتاریوں، لاک ڈائون، موبائل اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کے ساتھ ساتھ مظاہروں پر پابندی لگا کر اقلیتوں کے تمام جمہوری حقوق چھین لئے گئے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ سمیت تمام بڑی طاقتیں، انسانی و سماجی حقوق کی تنظیمیں اور ادارے مودی حکومت کے خلاف جلد از جلد عملی اقدامات کریںتاکہ مسلمانوں سمیت تمام بھارتی اقلیتوں کو ہندوتوا کے ظلم و ستم سے نجات دلائی جا سکے۔