نیویارک ( ندیم منظور سلہری سے ) بھارت میں ہونے والے 17 ویں لوک سبھا الیکشن کو ملکی بقاکی جنگ قرار دیا جا رہا ہے ۔ماہرین کے مطابق بھارت میں ہونے والے الیکشن خونیں ہوسکتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2014 ء سے پہلے بھارت اقتصادی اور سماجی ناہمواریوں کے باوجود ایک متحرک اور جمہوری ملک تھا لیکن بدقسمتی سے نریندر مودی کے گزشتہ پانچ سالہ دور اقتدار میں بھارت کا نقشہ ہی بدل دیا گیا ہے ۔ سیکولر اور لبرل جیسے الفاظ گالی بن گئے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے امریکی خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ مودی دور میں بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا۔پروفیسر جانسن جے ٹام کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی نے محسوس کیا کہ وہ اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی تو الیکشن خونیں ہو سکتے ہیں۔ اس کیلئے سوشل میڈیا آرمی اور انتہا پسند تنظیموں کی ایک ایسی فوج تیار کر لی گئی ہے جو اسی طرح خون بہا سکتے ہیں۔ جب مودی گجرات کے وزیراعلٰی تھے تو اقلیتوں کو گھروں سے نکال کر انہیں سرعام ریپ کرنے کے بعد قتل کیا گیا ۔تاجیندر نیجر کا کہنا تھا اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آگئی تو ناتھو رام گوڈسے کا مندر بنا کر اسکی پوجا کی جائیگی اور مہاتما گاندھی کوبھی ملک دشمن قرار دیا جائیگا۔پروفیسر حامد خان کا کہنا ہے امریکہ ، فرانس اور برطانیہ اپنے مفادات کی خاطر نریندر مودی کو دوبارہ وزیراعظم بنانے کے حق میں ہیں کیونکہ جس انداز سے ان ممالک کیساتھ مودی نے فوجی معاہدے کیے ، ان میں کرپشن کو عالمی میڈیا پہلے ہی بے نقاب کر چکا ہے ، اگر کانگریس نے حکومت بنا لی تو پھر یہ معاہدے منسوخ ہو سکتے ہیں ۔اسلئے مسعود اظہر کے معاملے میں بھی یہ تینوں ممالک اقوام متحدہ میں بھارت کی مدد کر رہے ہیں ۔