نیویارک( ندیم منظور سلہری سے ) نارتھ امریکہ میں سکھوں کی نمائندہ جماعت سکھ فار جسٹس کے سربراہ گُرپتونت سنگھ پنوں کو بھارتی حکومت نے دہشتگرد قرار دیدیا ۔ نیویارک میں گُرپتونت سنگھ پنوں نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ انکی ناکامی اور جھنجلاہٹ کا منہبولتا ثبوت ہے ۔ بھارت ایک طرف چین سے مار کھا رہا ہے تو دوسری طرف سکھ فار جسٹس کی طرف سے کل سے شروع ہونیوالے ریفرنڈم 2020 سے خوفزدہ ہے ۔ مودی سرکار کو سمجھنا چاہئے کہ دہشتگرد وہ ہوتا ہے جو بم دھماکوں کے ذریعے انسانوں کا ناحق خون بہائے ۔ ہماری پُرامن جدوجہد خالصتان بنانے کیلئے ہے ۔ ہم ہر صورت پنجاب کو خالصتان بنا کر دم لیں گے ۔ دہشتگرد تو خود نریندر مودی اور انکی جماعت آر ایس ایس ہے جو ناحق کشمیریوں اور سکھوں کا قتل عام کر رہی ہے ۔ مودی حکومت کو سمجھ آگئی ہے کہ چین سے پسپائی کے بعد اسکا 56 انچ کا سینہ سُکر کر 32 انچ کا رہ گیا ہے ۔گُرپتونت سنگھ پنوں نے ایک بار پھر خالصتان کی آزادی کیلئے چین اور پاکستان سے سفارتی اور اخلاقی مدد کی اپیل کی جبکہ دنیا کو روڈمیپ دیتے ہوئے کہا کہ خالصتان کے معرض وجود میں آنے کے بعد سکھ حکومت اپنے ہمسایہ ممالک کیساتھ تعلقات بہتر بنائیگی۔ پاکستان کی سرزمین جہاں پر ہمارا مکہ اور مدینہ ہے اسکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے سکھ فوج ہراول دستہ ثابت ہو گی۔ آج بھارت میں ناگا لینڈ ، آسام اور چھتیس گڑھ سمیت 33 ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور و شور سے سرگرم ہیں۔ اگر پاکستان اور چین انکی مدد کریں تو بھارت چند مہینوں میں ہی سوویت یونین کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہے ۔ نریندر مودی مستقبل میں گورباچوف ثابت ہونگے ۔