پاکستان اور روس نے بھارت کو انسداد دہشت گردی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کے پارلیمانی فورم میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ بھارت کی 8لاکھ سے زائد فوج اور پیراملٹری فورسز مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے معطل ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی فورسز وادی میں ریاستی دہشت گردی مسلط کئے ہوئے ہیں اس کا ثبوت غیر جانبدار ذرائع یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کشمیر میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ظاہرکرنا ہے۔ معصوم بچوں کو گھر سے جبری اغوا کر کے ، بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر بھارتی فوج جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ ان حالات میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث بھارت کو انسداد دہشت گردی اور علاقائی روابط کے فورم میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ مبنی بر انصاف ہے۔ ایسا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ بھارتی حکمرانوں کا یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ وہ خطہ میں علاقائی تنظیموں کی رکنیت حاصل کر کے اقوام عالم کو نہ صرف گمراہ کرنے کی مکروہ کوششیں کرتے ہیں بلکہ بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث خطہ کے مسائل کے حل کے لئے بنائی جانے والی علاقائی تنظیمیں بھی غیر موثر ہو کر رہ جاتی ہیں۔ سارک تنظیم کا اجلاس نہ ہونا اس کا ثبوت ہے۔ بہتر ہو گا پاکستان روس ایران چینی اور ترکی خطہ میں امن اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے مشترکہ فورم تشکیل دے کر باہمی تعاون کو مزید تیز کریں تاکہ جنوبی ایشیا بھارتی شاطرانہ چالوں سے محفوظ رہ سکے۔