مکرمی !یہ حقیقت کسی تشریح اور وضاحت کی محتاج نہیں ہے کہ مودی سرکار کی اشتعال انگیز بلکہ جارحانہ پالیسی کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی اور عسکری سطح پر کشیدگی میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ اس کا اندازہ یوں کیا جا سکتا ہے کہ 13 جنوری (اتوار) کے روز بھارتی اہلکاروں نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات اہلکار کو گرفتار کرکے کئی گھنٹے تک حبس بیجا میں رکھا تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے معاملہ بھارتی وزارت خارجہ کے سامنے اٹھانے پر پاکستانی اہلکار کی رہائی عمل میں آئی۔ پاکستان نے ہائی کمیشن کے اہلکار کی گرفتاری پر بھارت سے شدید احتجاج کیا اور اس گرفتاری کو ویانا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بھارت پر واضح کر دیا کہ ایسے کسی بھی واقعہ پر جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستانی سفارتکار نے اس کارروائی پر سخت احتجاج کیا لیکن بھارتی پولیس نے ان کا احتجاج نظرانداز کرتے ہوئے ان کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا اور بعدازاں ان سے دو سادہ کاغذات پر دستخط کروائے گئے۔ پاکستان کے سفارتی عملے کے ساتھ بھارتی حکام کا ناروا سلوک اور توہین آمیز رویہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسے واقعات بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ پاکستانی سفارتی عملے کو ذہنی کوفت پہنچانے اور ان کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے روکنے کے لئے ان کے گھروں کی بجلی، پانی اور گیس کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کی گئی، ان کے مہمانوں کو ہراساں کیا گیا اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت کی بھی حوصلہ شکنی کی گئی۔ (ابو علی صدیقی،اسلام آباد )