اسلام آباد (اظہر جتوئی) بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ نے سارک کو غیر موثر بنا دیاجبکہ پاک بھارت حالیہ کشید گی کی وجہ سے اڑھائی ارب ڈالر کی باہمی تجارت متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے شدت پسندانہ رویہ اور پڑوسی ممالک سے کشیدگی کی وجہ سے سارک غیر موثر ہو کر رہ گئی اور ان ممالک کے درمیان باہمی تجارت 4فیصد سے بڑھ نہ سکی ، پاکستان کی اشیا پر ٹیرف میں اضافے سے سمگلنگ بڑھے گی۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سیفٹا معاہدے کے تحت تجارت کی جائے تو یہ 38 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے جوصرف اڑھائی ارب ڈالرکے قریب ہے ۔ پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لینے کے بعد پاکستان سے بھارت برآمد ہونے والی تمام اشیا پر کسٹم ڈیوٹی 200 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے جس کا مطلب پاکستان سے درآمدات پر عملی طور پر پابندی لگانا ہے ۔2017-18ء میں بھارت نے پاکستان سے 48 کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی درآمدات اور 2ارب ڈالر کی برآمدات کی تھیں ۔ پاکستان سے بھارت جانے والی اشیا ئمیں زیادہ حصہ تازہ پھلوں، سیمنٹ، پٹرولیم مصنوعات، معدنیات اور چمڑے کا ہے ۔ اس وقت پاکستان کوبھارت سے تجارت میں ڈیرھ ارب ڈالر کے خسارہ کا سامنا ہے ۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیرف بڑھانے سے غیر قانونی تجارت بھی بڑھ سکتی ہے جبکہ تجارت کیلئے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ واپس لینے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ تجارتی ٹیرف بڑھنے سے دونوں ممالک میں براہ راست تجارت ختم ہو جائیگی،پہلے بھی زیادہ تر تجارت تیسرے فریق یعنی دبئی کے ذریعے ہوتی ہے ۔