نئی دہلی ( نیٹ نیوز) بھارتی حکومت نے کئی مدارس میں رامائن اور گیتا پڑھانے کا فیصلہ کرلیا، مسلمانوں نے فیصلے کی شدید مذمت کردی، اس سرکاری فیصلے کی سخت مخالفت کے بعد بھارتی وزارت تعلیم نے صفائی پیش کی کہ ہندو مذہب کی تعلیم حاصل کرنا مدارس کے طلبہ کے لیے اختیاری ہوگا، بھارت کی مرکزی وزارت تعلیم کی جانب سے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں رامائن اور گیتا کوبھی نصاب میں شامل کیے جانے کے فیصلے کی مسلم مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں نے سخت مخالفت کی ، ان کا کہنا ہے کہ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد اسلامی تعلیمات فراہم کرنا ہے اور حکومت کو مدارس کے نصاب میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، مسلم دانشوروں کا کہنا ہے مودی حکومت کا یہ فیصلہ بھارت کو ہندوتوا کے سانچے میں ڈھالنے کے ایجنڈے کے حوالے اچ متعدد دیگر حکومتی اقدامات کا حصہ ہے ، بھارتی صحافی معصوم مرادآبادی نے کہا یوں تو بھارت کے تمام کلیدی شعبوں کو بھگوا رنگ میں رنگا جارہا ہے ، لیکن اس مشن میں تعلیم اور تدریس کے شعبوں کو خاص اہمیت دی جارہی ہے ، بھارت کا سیکولر نظام تعلیم تو پہلے سے ہی ہندوتوا کے زیراثر ہے ، اس نصاب میں رامائن اور گیتا کو پڑھانے کے علاوہ ہندو طریقہ علاج پتنجلی، یوگا کی مشقیں، سوریہ نمسکار شامل ہیں، بھارت کے مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے سکول کی سطح پر فاصلاتی تعلیم کے قومی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ(این آئی او ایس) کا تعلیمی مواد گزشتہ دنوں جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نصاب میں بھارتی علوم و فلسفہ کو آسان اور عام فہم زبان میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ، ہم اس نصاب کے فائدوں کو مدرسوں تک بھی پہنچائیں گے ، اس نصاب کو فی الحال 100 مدرسوں میں شروع کیا جارہا ہے جن میں پچاس ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور مستقبل میں اسے مزید500 مدرسوں میں توسیع دی جائے گی۔