مکرمی! بھارتی سپریم کورٹ نے تین نئے زرعی قوانین کے نفاذ کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے اور احتجاج کرنے والے کسانوں اور حکومت سے بات چیت کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مودی حکومت کی بدترین شکست قراردیا جارہا ہے، جبکہ سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے یہ کہنا ہے کہ ماہرین کی اس مجوزہ کمیٹی قائم کرنے کا مقصد کسانوں اس مسئلے کو گہرائی سے سمجھنا ہے۔ تاکہ موجودہ کشیدہ صورتحال کا خاتمہ کیا جا سکے۔ لیکن کسانوں نے اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اپنے اس مطالبے پر قائم ہیں کہ حکومت ان تینوں قوانین کو مکمل طور پر واپس لے۔ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے مرکزی جنرل سکریٹری و راجستھان ریاست کے انچارج اجے ماکن نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈران کے ذریعے کسانوں کے خلاف دئے گئے بیانات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کسانوں کی بات سننے کے بجائے ان کا مذاق اڑا رہی ہے۔ جبکہ بھارت کسان بھارتی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے انہیں سمجھے اور منظور کرے۔ (شہزاد احمد، ملتان)