بھارتی فوج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول کے کیرن سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی ہے جس سے ایک خاتون شہید اور 3بچوں سمیت 9افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جب مقبوضہ وادی میں حالات بھارتی فوج کے ہاتھ سے نکلنا شروع ہوتے ہیں تو کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ شروع کردی جاتی ہے۔ بھارتی فوج 2018ء میں 2ہزار سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہتے کشمیریوں اور پاکستانیوں کو شہید کر چکی ہے ۔پیلٹ گن کے بے دریغ استعمال اور مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی کے باوجود بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں ناکام ہے ۔ کشمیریوں کی قربانیوں کا اعتراف اور بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائی جا رہی ہے او آئی سی ‘ ترکی‘ ایران سمیت متعدد ممالک کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اس کا ثبوت ہے۔ بھارت کی کشمیر میں ناکامی کی اس سے بڑھ کر دلیل اور کیا ہو سکتی ہے کہ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی دلی سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریوں سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ وہ گزشتہ دنوں بھارت کو مسئلہ کشمیرحل کے لئے پاکستان سے بات چیت کرنے کا مشورہ بھی دے چکی ہیں۔ بہتر ہو گا کہ دہلی سرکار ‘ جبر اور دھونس کی پالیسی ترک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے بامقصد مذاکرات کا آغاز کرے تاکہ تقسیم برصغیر کاادھورا ایجنڈا مکمل ہو سکے۔