18اپریل 2019ء جمعرات کوبالآخربھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی بالاکوٹ حملے میں اپنی ناکامی کا اعتراف اوراپنی ہی حکومت کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے اقرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بالاکوٹ حملے میں کوئی بھی پاکستانی فوجی یا سویلین ہلاک نہیں ہوا تھا۔بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ بالاکوٹ حملے میں کوئی پاکستانی فوجی یا شہری جاں بحق نہیں ہوا۔سشما کے بیان سے قبل بی جے پی کے لیڈراور بھارتی میڈیا بالاکوٹ میں تین سو سے پانچ سو افراد کی ہلاکت سے متعلق جھوٹ بولتا رہا تھا۔بھارتی وزیر خارجہ کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ نے آخر کار سچ بول دیا۔انہوں نے ٹویٹ کیاکہ زمینی حقائق نے بھارت کو مجبور کر دیا، امید ہے بھارت باقی جھوٹوں سے متعلق بھی سچ بولے گا۔جنرل آصف غفور نے لکھاکہ بھارت کا 2016ء میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعوی بھی جھوٹا تھا۔ دیر آید درست آید۔ دراصل بھارتی وزیرخارجہ اپنی بری ،بحری اورفضائی فوج کے گرتے ہوئے مورال کوپہلے سے جانتی ہے،اسے یہ پتہ ہے کہ پچھلے دوماہ میں بھارتی فضائیہ کے کتنے مگ طیارے زمین بوس ہوئے اورکیوں ہوئے لیکن اس کے باوجود وہ شرم کے مارے اپنی ناکامی کے اعتراف سے کتراتی تھی ۔مگرکب تک آخر وہ بول پڑیں کہ بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ نے ایک ناکام اسٹرائیک کردی ۔انڈیاکی فوج پر’’اونچی دکان پھیکا پکوان، باتیں کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی‘‘مثال صادق آتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ کئی برسوں سے اسرائیل انڈیا کو دفاعی ساز و سامان دیتارہاہے ۔ اسرائیل نے انڈیا کو کئی طرح کے میزائل سسٹم، ریڈار اور ہتھیار مہیا کیے ہیں۔اس طرح گذشتہ ڈیڑھ عشرے میں انڈیا کے اسرائیل پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے۔اسرائیل نے سفارتی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے انڈیا کو یہ بتایا ہے کہ جس طرح سے اس کے ملک کے آس پاس کئی اسلامی ممالک ہیں اسی طرح انڈیا کے سامنے بھی اسلامی خطرہ موجود ہے۔اسرائیل کے علاوہ اب امریکہ بھی انڈیا پرواری ہے اوراسے جدیداسلحے سے لیس کررہاہے۔لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیابھارت کی فوج اس امرکی اہل ہے کہ جسے دنیاکی چوتھی فوجی قوت کہہ کرپکاراجائے ؟ ۔ایسی بزدل فوج جس میں ہرنئے دن کے ساتھ خودکشی کارحجان بڑھ رہاہے کو(Global Firepower Ranking)اپنی رپورٹ میں بے شک دنیاکی چوتھی فوج قرار دے لیکن بھارتی فوج کو لاحق خودکشی کے مرض کاعلاج (Global Firepower Ranking)کے پاس ہرگز نہیں۔ 17 نومبر 2017ء کوبرطانوی اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایاگیاکہ ڈوکلام کے مقام پر چین اور بھارتی افواج کے درمیان سرحدی کشیدگی جاری ہے۔کشمیرمیں آزادی کی جنگ لڑنے والوں اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں علیحدگی پسندوں سے لڑائی کے بعد بھارت کی فوج کے حوصلے پست ہیں۔ لڑائی سے تنگ آکر ہر تیسرے دن کم از کم ایک فوجی خودکشی کررہاہے۔فوجیوں کی خودکشی کے باعث نفری میں کمی پیدا ہوگئی ہے۔اخبارلکھتاہے کہ فوجیوں کامورال گرنے پر فوجی قیادت پریشان ہے۔اور انڈیاکی حکومت نے ملٹری انٹیلی جنس کو ٹاسک دیا ہے کہ فوجیوں میں خودکشی کا رجحان رکوائے اور ان کی حوصلہ افزائی کرے۔گذشتہ برس انڈیاکی وزارت دفاع نے یکم جنوری 2014 ء سے 31 مارچ 2017 ء تک کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں تینوں مسلح افواج میں خودکشی کے بڑھتے رجحان کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1185 روز میں 348 فوجیوں نے دوران ڈیوٹی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ۔ خودکشی کرنے والوں میں بڑی تعداد ان اہلکاروں کی تھی جو عرصہ دراز سے جموںو کشمیر میں تعینات تھے اور ذہنی تنا ئوکے باعث جنہوں نے زندگی سے تنگ آکر موت کو گلے لگا لیا۔دوسری جانب رواں ماہ میںگذشتہ محض چاریوم کے اند روادی کشمیرمیں تین فوجی اہلکاروں نے خودکشی کرکے اپناکام تمام کر دیا۔ 10مارچ 2018ء ہفتے کو سری نگر کے منشی باغ میں انڈین فوج سی آرپی ایف 79بٹالین سے وابستہ اہلکارپرکھاسکھ دیوساکن تلگانہ نے اپنی سروس رائفل سے خودپرگولی چلاکراپناکام تمام کردیاجبکہ 6مارچ کو ضلع کپوارہ میں دوفوجی اہلکاروں نے بھی اسی طرح خودکشی کرلی۔ 30 دسمبر 2017ء ہفتے کوبھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ہرسال سینکڑوں بھارتی فوجی اپنے ہی ہاتھوں زندگیوں کا خاتمہ کرتے ہیں۔انڈیاکے اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں کہا گیاکہ بھارت میں ہر سال 1600 فوجی جوان جنگ کے بغیر ہی مارے جاتے ہیں ،ورکنگ بانڈری اور لائن آف کنٹرول پر تعینات بھارتی فوجی دستوں کے حوصلے پست ہوتے جارہے ہیں ، اخبار میں خودکشیوں کی وجوہات بیان کی گئی ہیں جن میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکتیں، ریاستی طاقت کے استعمال کے باوجود کشمیر میں ناکامی کے ساتھ شدید مزاحمت کو قرار دیا گیا جبکہ سرحدی علاقوں میں تعینات فوجیوں کو صرف دو فیصد الائونس ملنا ، گھرسے دوری ، فوجی افسروں کا جوانوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اورچھٹیوں کی درخواستوں کا مسترد ہونا بھی بھارتی فوجیوں کی حوصلہ شکنی کا بڑا سبب ہے۔افسران جب اہلکاروں کو گالیاں بکتے ہیں تو ان کی قوت برداشت جواب دے جاتی ہے۔ ان کے پاس ایسے افسر پر جھپٹ پڑنے یا پھر خود کشی کرنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہتا۔ انڈین فوج میںخودکشی کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیںجبکہ فوجی اسٹیبلشمنٹ ان خودکشیوں کو روکنے اور فوجیوں کو ذہنی دبائو سے نکالنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاچکی ہے۔ انڈیاکی وزارت دفاع کی طرف سے راجیہ سبھا میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا گیاکہ حکومت فوجیوں کو بہتر ماحول دینے کے لئے مختلف اقدامات کرچکی ہے تاکہ وہ ذہنی دبا ئوسے نکل جائیں۔ان کی رہائشی اور کام کرنے کا ماحول بہتر بنایا، اچھا انفراسٹرکچر دیا، سہولیات کو مزید بہتر کیا، انھیں فیملی اکاموڈیشن بھی فراہم کی، چھٹیاں بھی زیادہ سہولت سے دیں، ان کی نفسیاتی کونسلنگ کی گئی، بٹالین اور یونٹ کے معمولات میں یوگا اور مراقبے بھی شامل کرائے گئے تاہم یہ ساری کوششیں بے کار ثابت ہورہی ہیں۔ بہرکیف!انڈیاکی قیادت اپنے فوجی اہلکاروں کی حالت پر رحم کھائے جو نفسیاتی طور زبردست متاثر ہیں اوردن بہ دن جنکا ذہنی توازن بگڑتاہی چلا جا رہا ہے۔انڈیاکے حکمرانوں کوچاہئے کہ جلد از جلد کشمیر سے اپنی فوج نکالیں کیونکہ آئے دن کشمیرمیں بھارتی فوجیوںکے خود کشی واقعات سے یہ امرواشگاف ہے کہ انڈیاکے فوجی اہلکاروں جنہیں جموں کشمیر کے عوام کی آزادی سلب کرنے اوراسلامیان کشمیرکی نسل کشی کیلئے تعینات کیا گیا ہے پرکشمیر میںہروقت خوف کے سائے منڈلارہے ہیں۔