لاہور، قصور، تربیلا ( کرائم رپورٹر ، جنرل رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، صباح نیوز) بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، انتظامیہ نے مزید پانی آنے کا ہائی الرٹ کردیا، پنجاب کے مختلف شہروں میں سیلاب کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر دریائے ستلج سے ملحقہ آبادیوں میں فلڈ ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں، ریسکیو حکام کے مطابق قصور، اوکاڑہ،بہاول نگر، پاکپتن، وہاڑی، لودھراں اور بہاولپور میں ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں جہاں 35 مختلف مقامات پر اسپیشلائزڈ فلڈ ریسکیوپوسٹیں قائم کر کے 57 کشتیاں اور ایک ہزار سے زائد اہلکار ریسکیو اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا، سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ڈی جی ہیلتھ آفس پنجاب نے پنجاب کے 7 اضلاع میں ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیمیں روانہ کر دیں، جن میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، ویہاڑی، بہاولنگر، لودھراں اور بہاولپور کے اضلاع شامل ہیں ، ٹیمیں 23 اگست تک متعلقہ اضلاع میں موجود رہیں گی۔ قصور میں ستلج کے اطراف 16 دیہا ت کا زمینی رابطہ کٹ گیا، قصور میں 15 سو افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا، ضلعی انتظامیہ نے 12 مقامات پر ریلیف کیمپ قائم کردئیے ، گٹی کلنجر،چنداسنگھ،پتن ،دھوپ سٹری،مبوکے سمیت دریا کے دوسری طرف کے 16کے قریب دیہات کا رابطہ کٹ گیا ہے ، مقامی افراد نے ضلعی انتظامیہ کے انتظامات کو ناکافی قرار دیدیا، سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئی ہیں، فلڈ ریلیف کیمپ میں بنیادی سہولیات میسر نہیں، 25 اگست تک کسی بھی وقت پانی کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ، ضلعی انتظامیہ نے پاک فوج اور رینجرز کو الرٹ کردیا ہے ، پاک فوج اور ریسکیو ٹیموں نے 15 سو افراد کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا ہے ،قصور میں بھیکی ونڈ، چاندہ سنگھ والا، تلوار پوسٹ،بکرکے ، بیدیاں عثمان والا اور پتن پر فلڈ ریسکیو پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جن کی مدد سے ملحقہ علاقوں سے ایک ہزار 530 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ، پانی کے تیز بھاؤ نے رینجرز کی کئی چوکیوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔ ڈپٹی کمشنر قصور محمد اظہر حیات نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع قصور میں دریائے ستلج پر پاک آرمی ، رینجرز ، پولیس ، ریسکیو ، پی ڈی ایم اے ، صحت پر مشتمل فلڈ فائٹنگ ٹیمیں پوری طرح الرٹ ہیں ۔ وزیر برائے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پنجاب میاں خالد محمود اور صوبائی وزیر بہبود آبادی پنجاب کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے تلوار پوسٹ سمیت متاثرہ علاقوں کا دورہ کیااور کہا وزیر اعلی پنجاب نے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال کنٹرول کرنے کیلئے پی ڈی ایم اے کی طرف سے کی گئی ہر ایک ڈیمانڈ کھلے دل سے پوری کی ہے ۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے انجینئر خرم شہزاد وکمشنر لاہور ڈویژن آصف بلال لودھی نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقہ جات کے بزرگ ، خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات پر شفٹ کرنا اولین ترجیح ہے ۔ فلڈ فار کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق ہیڈ گنڈا سنگھ والا میں پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے ، تربیلا ڈیم میں پانی انتہائی سطح تک پہنچ گیا ، تربیلا ڈیم 1550 فٹ تک پانی سے بھر گیا، دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے ، ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1392 فٹ ہے ، ایڈوائزری میں کہا گیا کہ 23 اگست سے ہیڈ سلیمانکی پر پانی کا بہاو 90 ہزار کیوسک رہے گا جو ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک تک بڑھ سکتا ہے ، 25 اگست سے ہیڈ اسلام پر پانی کا بہاو 70 ہزار سے ایک لاکھ کیوسک رہے گا۔ ریسکیو کی جانب سے 300 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا جا چکا ہے ۔ دوسری طرف راجن پور میں کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے ، بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا پانی آج اور کل کوٹ مٹھن سے گزرے گا، ہائی الرٹ جاری کردیا گیا، ٹھٹھہ میں 2 سو سے زائد دیہات زیر آب ہیں۔