مکرمی ! پولیس ریاست کا ایک چہرہ ہوتی ہے جس کا بنیادی فریضہ جرائم کو کنٹرول کرنا، امن و امان کا قیام اور عوام کے جان و مال کا تحفظ اور مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنا ہوتاہے۔ دنیا کی پولیس ماہرین متفق ہیں کہ پولیس یہ بنیادی فرائض اس وقت تک ادا نہیں کر سکتی جب تک اسے عوام کا اعتماد حاصل نہ ہو۔مگر یہ اعتماد کب اور کیسے حاصل ہو جب پولیس ہی عوام دوست کی بجائے عوام دشمن بن چکی ہو،آئے روز کئی تھانوں یا پولیس ملازمین کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہوتی ہیںجس میں شہریوں کو بے بنیاد مقدموں میںملوث کر کے ان پر تشددکرنااور ہتک آمیز رویہ سے پیش آناثابت ہوتا ہے۔ تھانہ کلچر کے خاتمے کے لئے سابقہ حکومتوں نے بھی کئی اصلاحات پیش کیںمگر بے سود رہیں موجودہ حکومت نے بھی پولیس کو ’’ریاست مدینہ‘‘ کی ماڈل پولیس بنانے کے دعوے کئے تھے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا تاکہ ان کے ذاتی مفادات بلا رکاوٹ آگے بڑھتے رہیں۔ پولیس کے بجٹ میں ہر سال اضافہ کیا جاتا ہے، اربوں روپے کا بجٹ پولیس پرخرچ ہو رہا ہے مگر آج بھی تھانوں میں عام آدمی جاتا ہوا گھبراتا ہے آج بھی تھانیدار سائل کی مدد کے بجائے چھترول کرتا ہے نجی ٹارچر سیل بنے ہوئے ہیں۔ پولیس کی وردی تبدیل ہوئی مگر پولیس کلچر تبدیل نہ ہو سکا پولیس اپنے بنیادی فرائض ادا کرنے سے ہمیشہ قاصر رہی ہے۔ ( حبیب الرحمن تحصیل اٹھارہ ہزاری جھنگ)