اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،وقائع نگار)قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرپرسن کشور زہرہ کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے بلوچستان کے کوٹے پر بھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلی۔ کمیٹی نے نادرا کے ذریعے بلوچستان کے کوٹے پر بھرتی ہونے والے تمام افراد کی تصدیق کا بھی فیصلہ کیا تاکہ بلوچستان کوٹے پر بھرتی ہونے والے افراد کی شناخت کی جا سکے ۔ کمیٹی نے ایوان کی طرف سے بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے آغا حسن بلوچ کے سوال پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ عام تاثر یہ ہے کہ کوٹہ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے کہا کہ وہ بلوچستان کے کوٹے پر گزشتہ تین سال میں کی گئی بھرتیوں کی تفصیلات فراہم کرے ۔ کمیٹی نے نادرا سے مذکورہ رکارڈ کی تصدیق کرانے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ بھرتی کئے گئے افراد کا تعلق حقیقی طور پر بلوچستان سے تھا یا نہیں۔ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی کو امپورٹ کی مد میں اخراجات کی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ارکان نے کہا کہ کمیٹی کا ایجنڈا انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔مشیر خزانہ اور چیئرمین نیب کو اجلاس میں شرکت کر کے تفصیلات فراہم کرنی چاہیے تھیں۔سعدیہ عباسی نے کہاکہ نیب حکام میرے خاندان کے افراد کے اکاؤنٹس چیک کرنے کیلئے ہراساں کر رہے ہیں۔ والدہ پانچ سال پہلے انتقال کر چکی انکے اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کر رہے جبکہ قریبی عزیز ملک سے باہر ہیں انکو بھی سوالنامہ بھیجا گیا جس پر کمیٹی نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا۔ چیئرمین نے کہا کہ حکومت منی بجٹ پیش کرنے جارہی ہے ، موثر تجاویز پیش کر کے منی بجٹ کو ملکی و عوامی مفاد کے تناظر میں مرتب کیا جائے ۔چیئرمین نے کہا کہ غیر ضروری اشیا کی امپورٹ پر کچھ عرصے کیلئے پابندی لگائی جائے ۔منی بجٹ پر بحث نہ کرنے پر شیری رحمن نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔